موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے بیان میں
18. بَابُ النَّظَرِ فِي الصَّلَاةِ إِلَى مَا يَشْغَلُكَ عَنْهَا
نماز میں اُس چیز کی طرف دیکھنے کا بیان جو غافل کر دے نماز سے
حدیث نمبر: 219
وَحَدَّثَنِي، مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ يُصَلِّي فِي حَائِطِهِ، فَطَارَ دُبْسِيٌّ فَطَفِقَ يَتَرَدَّدُ يَلْتَمِسُ مَخْرَجًا، فَأَعْجَبَهُ ذَلِكَ فَجَعَلَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ سَاعَةً ثُمَّ رَجَعَ إِلَى صَلَاتِهِ، فَإِذَا هُوَ لَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى، فَقَالَ:" لَقَدْ أَصَابَتْنِي فِي مَالِي هَذَا فِتْنَةٌ فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ لَهُ الَّذِي أَصَابَهُ فِي حَائِطِهِ مِنَ الْفِتْنَةِ، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ صَدَقَةٌ لِلَّهِ فَضَعْهُ حَيْثُ شِئْتَ"
سیدنا عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوطلحہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باغ میں نماز پڑھ رہے تھے، تو ایک چڑیا اُڑی اور باغ سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈنے لگی، کیونکہ باغ اس قدر گنجان تھا اور پیڑ آپس میں اس طرح ملے ہوۓ تھے کہ چڑیا کو نکلنے کی جگہ ہی نہیں ملتی تھی۔ پس یہ بات آپ کو بہت اچھی لگی اور اپنے باغ کا یہ حال دیکھ کر آپ بہت خوش ہوئے، پس ایک گھڑی تک اُس کی طرف دیکھتے رہے، پھر نماز کا خیال آیا سو بھول گئے کہ کتنی رکعتیں پڑھیں، تب فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اِس مال سے آزمایا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور جو کچھ باغ میں ہوا تھا سارا قصہ بیان کیا اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ باغ اللہ رب العزت کے واسطے صدقہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں چاہیں اِس کو صرف کریں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3944، والبيهقي فى «معرفة السنن الآثار» برقم: 1150، شركة الحروف نمبر: 208، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 69»