موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے بیان میں
10. بَابُ تَرْكِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ
سورۂ فاتحہ جہری نماز میں امام کے پیچھے نہ پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 190
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، كَانَ إِذَا سُئِلَ هَلْ يَقْرَأُ أَحَدٌ خَلْفَ الْإِمَامِ، قَالَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ خَلْفَ الْإِمَامِ فَحَسْبُهُ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ وَإِذَا صَلَّى وَحْدَهُ فَلْيَقْرَأْ". قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَا يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ . قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنْ يَقْرَأَ الرَّجُلُ وَرَاءَ الْإِمَامِ فِيمَا لَا يَجْهَرُ فِيهِ الْإِمَامُ بِالْقِرَاءَةِ، وَيَتْرُكُ الْقِرَاءَةَ فِيمَا يَجْهَرُ فِيهِ الْإِمَامُ بِالْقِرَاءَةِ
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے جب کوئی پوچھتا کہ سورۂ فاتحہ پڑھی جائے امام کے پیچھے؟ تو جواب دیتے کہ جب کوئی تم میں سے نماز پڑھے امام کے پیچھے تو کافی ہے اس کو قراءت امام کی، اور جو اکیلے پڑھے تو پڑھ لے۔ کہا نافع نے: اور تھے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نہیں پڑھتے پیچھے امام کے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ نماز جہری میں امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ نہ پڑھے، اور سرّی میں پڑھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2945، 2949، 2950، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1238، 1502، 1503، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2814، 2815، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3805، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 1299، 1312، 1317، 1318، شركة الحروف نمبر: 178، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 43»