صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ
حیض کے احکام و مسائل
5. باب غَسْلِ الْوَجْهِ وَالْيَدَيْنِ إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ النَّوْمِ:
باب: جب نیند سے بیدار ہو تو منہ اور دونوں ہاتھوں کے دھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 698
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَامَ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ نَامَ ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے، قضائے حاجت کی، پھر اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے، پھر سو گئے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور قضائے حاجت کی، پھر اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے، پھر سو گئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 698 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 698
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رات کو انسان اگر بہت جلد بیدار ہو جائے تو دوبارہ سو سکتا ہے جن حضرات نے اس کو مکروہ قرار دیا ہے۔
ان کا مقصد یہ ہے کہ دوبارہ سو جانے کی صورت میں یہ خطرہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے رات کے معمولات اور صبح کی نماز سے محروم ہو سکتا ہے اس لیے اس کو نہیں سونا چاہیے اگر یہ اندیشہ نہ ہو تو پھر سو سکتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 698
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5043
´باوضو سونے کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں بیدار ہوئے پھر اپنی ضرورت سے فارغ ہوئے، پھر اپنا ہاتھ منہ دھویا، پھر سو گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اپنی ضرورت سے فارغ ہونے کا مطلب ہے پیشاب کیا۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5043]
فوائد ومسائل:
باوضو ہوکرسونے کے معنی یہ ہیں کہ رات کے ابتدائی حصے میں وضو کرکے بستر پر جانے کے علاوہ اگر رات کے کسی حصے میں جاگے اور قضائے حاجت وغیرہ کے لئے جائے تو دوبارہ بھی مسنون وضو کرکے سوئے تو یہ بہت ہی افضل عمل ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5043
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث508
´سونے کے لیے وضو کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں بیدار ہوئے، بیت الخلاء گئے اور قضائے حاجت کی، پھر اپنے چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کو دھویا، پھر سو گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 508]
اردو حاشہ:
(1)
سوتے وقت باوضو سونا باعث ثواب ہے۔ (صحیح البخاری، الوضوء، باب فضل من بات علی الوضوء، حدیث: 247 وصحیح مسلم، الذکر والدعاء، باب مایقول عندالنوم وأخذ المضجع، حدیث: 2710)
لیکن باوضو سونا ضروری نہیں۔
ہاتھ منہ دھونا بھی کافی ہے بلکہ بے وضو سونے میں کوئی حرج نہیں اگرچہ نہانے کی حاجت ہو۔
جیسے کہ حدیث: 581 تا583 میں ذکر ہوگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 508