موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں
25. بَابُ تَيَمُّمِ الْجُنُبِ
جنب کو تیمّم کرنے کا بیان
قَالَ مَالِك فِيمَنِ احْتَلَمَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ وَلَا يَقْدِرُ مِنَ الْمَاءِ إِلَّا عَلَى قَدْرِ الْوُضُوءِ، وَهُوَ لَا يَعْطَشُ حَتَّى يَأْتِيَ الْمَاءَ، قَالَ: يَغْسِلُ بِذَلِكَ فَرْجَهُ وَمَا أَصَابَهُ مِنْ ذَلِكَ الْأَذَى، ثُمَّ يَتَيَمَّمُ صَعِيدًا طَيِّبًا كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ. وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ جُنُبٍ أَرَادَ أَنْ يَتَيَمَّمَ فَلَمْ يَجِدْ تُرَابًا إِلَّا تُرَابَ سَبَخَةٍ، هَلْ يَتَيَمَّمُ بِالسِّبَاخِ؟ وَهَلْ تُكْرَهُ الصَّلَاةُ فِي السِّبَاخِ؟ قَالَ مَالِك: لَا بَأْسَ بِالصَّلَاةِ فِي السِّبَاخِ وَالتَّيَمُّمِ مِنْهَا لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ: فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا سورة المائدة آية 6 فَكُلُّ مَا كَانَ صَعِيدًا فَهُوَ يُتَيَمَّمُ بِهِ سِبَاخًا كَانَ أَوْ غَيْرَهُ
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ ایک جنب کو تیمّم کی ضرورت ہوئی تو نہ پائی اس نے مٹی مگر کھاری مٹی نمک کی، کیا تیمّم کرے اس سے؟ اور کیا مکروہ ہے نماز اس میں؟
تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ کھاری یا نمکین مٹی سے تیمّم کرنے میں اور اس پر نماز پڑھنے میں کچھ مضائقہ نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «﴿فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا﴾» ۔ پس قصد کرو زمین پاک کا تو جو چیز زمین کہلائے اس سے تیمّم کیا جائے، اگرچہ نمکین ہو یا اور کچھ۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 113، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 92»