Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں
1. بَابُ الْعَمَلِ فِی الْوُضُوْءِ
وضوء کی ترکیب کا بیان
حدیث نمبر: 35
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلَاءَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " يَتَوَضَّأُ بِالْمَاءِ لِمَا تَحْتَ إِزَارِهِ" .
حضرت عبدالرحمٰن بن عثمان تیمی سے روایت ہے کہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ پانی سے دھوئے اپنے ستر کو۔

تخریج الحدیث: «موقوف حسن، و أخرجه التاريخ الكبير للبخاري: 237/6، الأوسط لابن المنذر: 349/1، شركة الحروف نمبر: 32، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 6» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان احمد نے اس روایت کو حسن کہا ہے۔

موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 35 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 35  
فائدہ:
بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور فقہاء سے پانی کے ساتھ استنجاء کرنے کی کراہت یا ممانعت منقول ہے لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان اُن کا ردّ کر رہا ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی کے ساتھ استنجاء کرنا بہت سے دلائل سے ثابت ہے، [مثلاً بخاري: 150، مسلم: 270، ترمذي: 14، وغيره] اور اہلِ قباء کے طہارت حاصل کرنے کی اللہ تعالٰی نے [سورة توبه: 108] میں تعریف فرمائی ہے اور اُن سے اظہار محبت کا اعلان فرمایا ہے اور وہ پانی استعمال کیا کرتے تھے۔
[ابوداود: 44، ترمذي: 3100، ابن ماجه: 357، اس كي سند صحيح هے۔]
جمہور سلف و خلف اور اہل فتوی کا اس پر اجماع ہے کہ پانی اور ڈھیلوں کو اکٹھا کرنا جائز بلکہ افضل ہے یعنی پہلے ڈھیلوں سے صفائی کی جائے، پھر پانی استعمال کیا جائے، اس طرح صفائی بھی مکمل ہو جاتی ہے اور مٹی سے جراثیم کا بھی ازالہ ہو جاتا ہے، پھر اس سے ذرا کم فضیلت صرف پانی استعمال کرنے سے ملتی ہے اور اس سے بھی کم صرف ڈھیلوں کا استعمال ہے، البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں چیزوں کو اکٹھا استعمال کرنا روایات میں منقول نہیں ہے۔
   موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 35