Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 1220
حدیث نمبر: 1220
1220 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتْبَعُ الْمَيِّتَ إِلَي قَبْرِهِ ثَلَاثَةٌ: أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ، فَيْرِجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَي وَاحِدٌ، يَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَي عَمَلُهُ"
1220- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میت کے ساتھ تین چیزیں اس کی قبر تک جاتی ہیں اس کے اہل خانہ، اس کا مال اور اس کا عمل، دو واپس آجاتے ہیں اور ایک ساتھ رہ جاتا ہے، اس کے اہل خانہ اور اس کا مال واپس آجاتے ہیں اور اس کا عمل باقی رہ جاتا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6514، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2960، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3107، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 249، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1936، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2075، 11760، 11761، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2379، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12263، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35908»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 1220 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1220  
فائدہ:
اس حدیث میں میت کو فائدہ دینے والے اس کے اعمال کا ذکر ہے، میت کا اہل اور مال میت کے ساتھ نہیں رہتے، جن کی خاطر انسان دنیا میں دین سے غافل رہا، اللہ تعالیٰ ہمیں نیک اعمال کی توفیق دے، آمین۔
اے رب العالمین! کتابیں لکھنا ایک نیک عمل ہے، راقم دینی کتب لکھنے کو ایک عبادت سمجھتا ہے، یا رب العالمین! میرے قلم میں برکت عطا فرما، اور میرا سینہ کھول دے، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1218   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6514  
´موت کی سختیوں کا بیان`
«. . . سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ، فَيَرْجِعُ اثْنَانِ، وَيَبْقَى مَعَهُ وَاحِدٌ: يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ، وَمَالُهُ، وَعَمَلُهُ، فَيَرْجِعُ: أَهْلُهُ وَمَالُهُ، وَيَبْقَى عَمَلُهُ . . .»
. . . انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت کے ساتھ تین چیزیں چلتی ہیں دو تو واپس آ جاتی ہیں صرف ایک کام اس کے ساتھ رہ جاتا ہے، اس کے ساتھ اس کے گھر والے اس کا مال اور اس کا عمل چلتا ہے اس کے گھر والے اور مال تو واپس آ جاتا ہے اور اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہ جاتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6514]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6514 کا باب: «بَابُ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ:»
باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب میں موت کی سختیوں کا ذکر فرمایا ہے جبکہ تحت الباب سات احادیث ذکر فرمائیں، ان ساتوں احادیث میں جو سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے اس کا باب سے مناسبت ہونا مشکل ہے کیونکہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں سکرات الموت کے الفاظ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
«و مطابقة الحديث للترجمة فى قوله: يتبع الميت لأن كل ميت يقاسي سكرة الموت كما سبق.» (1)
ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت ان الفاظ کے ساتھ ہے کہ «يتبع الميت» کیوں کہ ہر میت کے ساتھ سکرات ہے۔
اس کے علاوہ اگر غور کیا جائے تو یہ بات عرب میں معروف تھی کہ وہ وصیت کرتے تھے کہ ہمارے مرنے پر نوحہ وغیرہ کرنا۔ بلوغ الامانی میں عبدالرحمن البناء رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«و كان من عادة العرب الوصية بذالك، و منه قول طرفة بن المعبد إذا مت فانعيني بما أنا أهله و شقى على الجيب يا ابنة معبد.» (2)
یعنی عربوں کی یہ عادت تھی کہ وہ اس طرح کی وصیت کرتے تھے، جیسا کہ طرفہ بن معبد کا قول ہے: جب میں مر جاؤں تو مجھ پر نوحہ کرنا جس کا میں اہل ہوں۔ اور اے معبد کی بیٹی (میرے مرنے پر) اپنا گریبان چاک کرنا۔
بلوغ الامانی کی اس عبارت کو دیکھنے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ نوحہ اور رسوم جاہلیت کی ادائیگی پر عرب لوگ قبل مرنے سے وصیت کرتے تھے، چنانچہ اب حدیث اور باب میں یوں بھی تطبیق ہو سکتی ہے کہ اگر مرنے والے نے وصیت کی کہ میری میت پر نوحہ کیا جائے اور اس کی وصیت کے مطابق نوحہ کیا گیا اور جنازے کے ساتھ آگ وغیرہ لے جایا گیا تو میت کو عذاب دیا جائے گا، اور یہ عذاب دیا جانا موت کی سختیوں میں سے ہے جسے سکرات سے تعبیر کیا گیا ہے، ہو سکتا ہے یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو۔ واللہ اعلم
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 228   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1939  
´مردوں کو برا بھلا کہنا منع ہے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردے (کے ساتھ) تین چیزیں (قبرستان تک) جاتی ہیں: اس کے گھر والے، اس کا مال، اور اس کا عمل، (پھر) دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال لوٹ آتے ہیں، اور ایک باقی رہ جاتا ہے اور وہ اس کا عمل ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1939]
1939۔ اردو حاشیہ:
اس کا مال مراد غلام وغیرہ ہیں۔ جاہلیت میں لوگ فخر کے لیے جنازے کے ساتھ اس کے گھوڑے اور اسلحہ وغیرہ بھی لے جاتے تھے۔
➋ انسان کا عمل اس کے ساتھ رہے گا، اس لیے اعمال صالحہ کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے اور اہل اور مال میں مشغو ل ہو کر اعمال سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔
➌ اس حدیث کا باب سے کوئی ظاہری تعلق سمجھ میں نہیں آ رہا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1939   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7424  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میت کے پیچھے تین چیزیں ہوتی ہیں ان میں سے دو لوٹ آتی ہیں اور ایک ساتھ رہ جاتی ہے اس کے گھر والے،اس کا مال اور اس کا عمل اس کے پیچھے رہ جا تے ہیں،گھر والے اور مال لوٹ آ تے ہیں اور عمل ساتھ رہ جاتا ہے۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7424]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان کے ساتھ اس کے بعض اہل اور کچھ مال،
نوکر چاکر،
غلام،
چار پائی وغیرہ جاتے ہیں،
جو درحقیقت اب اس کے نہیں ہیں،
اس کے وارثوں کے ہیں،
جتے ہیں اور دفن کرنے کے بعد واپس آجاتے ہیں،
نیک عمل قبر میں انسان کے پاس ایک خوبرو خوش پوش اور خوشبو دار جوان کی شکل میں آتا ہے اور برا عمل اس کے برعکس آتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7424   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6514  
6514. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ نے فرمایا: میت کے ساتھ تین چیزیں چلتی ہیں، دو آپس آ جاتی ہیں اور ایک اس کے ساتھ رہتی ہے۔ اسکی ساتھ اس کا اہل مال اور عمل چلتا ہے، اس کےاہل خانہ اور اس کا مال تو واپس آ جاتا ہے جبکہ اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہ جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6514]
حدیث حاشیہ:
دوسری حدیث میں ہے کہ اس کا نیک عمل اچھے خوبصورت شخص کی صورت میں بن کر اس کے پاس آ کر اسے خوشی کی بشارت دیتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تیرا نیک عمل ہوں۔
باب کی مناسبت اس طرح سے ہے کہ میت کے ساتھ لوگ اس وجہ سے جاتے ہیں کہ موت کی سختی اس پر حال ہی میں گزری ہوئی ہے تو اس کی تسکین اور تسلی کے لئے ہمراہ رہتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6514   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6514  
6514. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ نے فرمایا: میت کے ساتھ تین چیزیں چلتی ہیں، دو آپس آ جاتی ہیں اور ایک اس کے ساتھ رہتی ہے۔ اسکی ساتھ اس کا اہل مال اور عمل چلتا ہے، اس کےاہل خانہ اور اس کا مال تو واپس آ جاتا ہے جبکہ اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہ جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6514]
حدیث حاشیہ:
(1)
چونکہ میت، مرتے وقت موت کی سختی سے دوچار ہوتی ہے، اس لیے اس کی تسکین و تسلی کے لیے اہل خانہ اس کے ساتھ جاتے ہیں۔
دوسری حدیث میں ہے کہ نیک آدمی کا اچھا کردار خوبصورت شخص کی صورت میں اس کے پاس آ کر اسے بشارت دیتا ہے۔
آدمی کہتا ہے:
تو کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے:
میں تیرا نیک عمل ہوں۔
اور کافر کے پاس اس کا عمل انتہائی بدصورت انسان کی شکل میں آتا ہے اور ڈراتا ہے اور رنج و الم سے دوچار کرتا ہے۔
(مسند أحمد: 296/4) (2)
بہرحال انسان کا اچھا یا برا کردار تو اس کے ساتھ رہتا ہے۔
جبکہ بعض اوقات اہل خانہ اور مال و اسباب اس کے ساتھ نہیں جاتے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ آسانی فرمائے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6514