Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات
حدیث نمبر 1183
حدیث نمبر: 1183
1183 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنِ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي وَالْعِزَّةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا أَلْقَيْتُهُ فِي النَّارَ"
1183- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: کبر یائی میری چادر ہے، عزت میرا ازار ہے، جوشخص ان دونوں میں سے کسی ایک کے بارے میں میرے ساتھ مقابلہ کرنے کی کوشش کرے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2620، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 328، 5671، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 203، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4090، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4174، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7499، 9016، 9483، 9639، 9834، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2509»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 1183 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1183  
فائدہ:
یہ حد یث قدسی ہے، کبریائی اور بڑائی اللہ تعالیٰ کی چادر ہے، جو تکبر کرتا ہے، گویا اس نے اللہ تعالیٰ کی چادر کو ہاتھ ڈالا ہے، انسان اللہ کے مقابلے میں بالکل حقیر ہے، انسان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ تکبر کرے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1181   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4090  
´تکبر اور گھمنڈ کی برائی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کا فرمان ہے: بڑائی (کبریائی) میری چادر ہے اور عظمت میرا تہ بند، تو جو کوئی ان دونوں چیزوں میں کسی کو مجھ سے چھیننے کی کوشش کرے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4090]
فوائد ومسائل:
1: ردا اس چادر کو کہتے ہیں جو انسان اپنے جسم کے اوپر اوڑھتا ہے اور ازارنیچے کی چادرکو کہتے ہیں جو بطور تہمبنداستعمال ہوتی ہے۔

2: اللہ عزوجل کی تمام تر صفات پر ہمارا ایمان ہے اور ہم انہیں بلا کیف اور بلا تشبیہ تسلیم کرتے ہیں، کمال کبریائی اورعظمت صرف اور صرف اللہ ہی کو زیبا ہے اور انہیں رداء اور ازار سے تعبیرکرنے کا مفہوم۔
۔
۔
۔
۔
واللہ اعلم۔
  بقول علامہ منذری۔
۔
۔
۔
۔
یہ ہے کہ جس طرح مخلوق میں سے کوئی کسی غیر کو اپنی رداء یا ازارمیں شریک نہیں کرتا تو اللہ عزوجل کا مقام بے انتہا بے انتہا بلدوبالا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4090   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4174  
´تکبر اور گھمنڈ سے بے زاری اور تواضع کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: بڑائی (کبریائی) میری چادر ہے، اور عظمت میرا تہہ بند، جو ان دونوں میں سے کسی ایک کے لیے بھی مجھ سے جھگڑے، (یعنی ان میں سے کسی ایک کا بھی دعویٰ کرے) میں اس کو جہنم میں ڈال دوں گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4174]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عظمت و کبریائی اللہ تعالی کی ذاتی صفات ہیں۔
اگر مخلوق میں کسی کو وقتی طور پر محدود عظمت وشان حاصل ہے تو وہ اللہ ہی کی عطا کردہ ہے لہٰذا انسان کا فرض ہے کہ اس پر اللہ کا شکر کرے نہ کہ اپنی عظمت کا دعوی کرتے ہوئے تکبر کی روش اختیار کرے۔

(2)
تکبر کرنے والا گویا خدائی صفات کا حامل ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اس لیے یہ بہت بڑا گناہ ہے۔

(3)
انسان کی عظمت اللہ کے سامنے جھکنے اور اس کا بندہ بننے میں ہے فخر و تکبر میں نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4174