مسند الحميدي
أَحَادِيثُ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 744
حدیث نمبر: 744
744 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْمِنْهَالِ، يَقُولُ: بَاعَ شَرِيكٌ لِيَ بِالْكُوفَةِ دَرَاهِمَ بِدَرَاهِمَ بَيْنَهُمَا فَضْلٌ، فَقُلْتُ: مَا أَرَي هَذَا يَصْلُحُ، فَقَالَ: لَقَدْ بِعْتُهَا فِي السُّوقِ فَمَا عَابَ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ، فَأَتَيْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ فَسَأَلْتُهُ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَتِجَارَتُنَا هَكَذَا، فَقَالَ: «مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ بِهِ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَلَا خَيْرَ فِيهِ» وَأْتِ ابْنَ أَرْقَمَ، فَإِنَّهُ كَانَ أَعْظَمَ تِجَارَةً مِنِّي، فَأَتَيْتُهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: صَدَقَ الْبَرَاءُ، قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: «هَذَا مَنْسُوخٌ وَلَا يُؤْخَذُ بِهِ»
744- ابومنہال بیان کرتے ہیں: میرے شراکت دارنے کو فہ میں کچھ درہموں کے عوض میں درہم فروخت کیے جن میں اضافی ادائیگی کی گئی تھی، تو میں نے کہا: میرے خیال میں یہ درست نہیں ہے، تو وہ بولا: میں نے یہ بازار میں فروخت کیے ہیں اور کسی نے مجھ پر کوئی اعتراض نہیں کیا، تو میں سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضرہوا میں نے ا ن سے اس بارے میں دریافت کیا، تو وہ بولے: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہمارا تجارت کا طریقہ یہی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو چیز نقد لین دین ہواس میں حرج نہیں ہے اور جوادھار ہو، تو اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔“ تم سیدنا زید بن ارم رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ کیونکہ ان کا تجارت کا کام مجھ سے زیادہ تھا۔ میں ان کے پاس آیا میں نے ان کے سامنے یہ بات ذکر کی، تو وہ بولے: سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے سچ بیان کیا ہے۔
امام حمیدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں: یہ حکم منسوخ ہے اور اس کے مطابق فتویٰ نہیں دیا جاتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2060، 2180، 2497، 3939، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1589، 1589، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4589، 4590، 4591، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6123، 6124، 6125، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10608، 10609، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2847، 2848، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 18839 برقم: 19582»