703 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ وَهُوَ فِي سَفَرِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: وَأَبِي وَأَبِي، فَقَالَ: «أَلَا إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَمَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ»
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3251
´غیر اللہ کی قسم کھانا شرک`
«. . . إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ: 3251]
فوائد و مسائل
SR سوال: بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد، اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ ER
جواب: اسلامی تعلیمات میں غیر اللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔
❀ سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا، اس نے کہا: کعبہ کی قسم! تو اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: «من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك» ” جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3251، ترمذي: 1535]
❀ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک قافلے میں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله ينهاكم ان تحلفوا بآبائكم، فمن كان حالفا، فليحلف بالله او ليسكت» ” بیشک اللہ تمہیں تمہارے باپوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جو شخص قسم کھانا چاہے اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔“ [ابوداود، كتاب الايمان و النذور: باب كراهية الحلف بالاباء: 3249، بخاري: 6646، مسلم: فواد عبدالباقي ترقيم1646، دارالسلام ترقيم4257]
↰ مذکورہ بالا حدیث صحیحہ سے معلوم ہو ا کہ غیر اللہ کی قسم کھانا حرام و شرک ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جو لوگ اپنی گفتگو میں دودھ پتر کی قسم، پیر کی قسم، مرشد کی قسم، سید کی قسم، ماں باپ کی قسم، محبت کی قسم وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا احادیث پر سنجیدگی و متانت سے غور و حوض کرنا چاہیے اور ناجائز و حرام قسموں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2679
2679. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص قسم اٹھائے تو صرف اللہ کے نام کی قسم اٹھائے یا پھر خاموش رہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2679]
حدیث حاشیہ:
(1)
مقصد یہ ہے کہ قسم اٹھانے میں شدت اختیار کرنا واجب نہیں۔
ان احادیث میں صرف ''باللہ'' پر اکتفا کیا گیا ہے۔
کچھ ائمہ کا موقف ہے کہ اگر قاضی اسے مہتم کرے تو اپنی قسم میں شدت پیدا کرنے کے لیے مزید الفاظ بڑھائے جا سکتے ہیں۔
(2)
ہمارے رجحان کے مطابق صرف اللہ کے نام اور اس کی صفات پر اکتفا کیا جائے۔
اللہ کے نام کے سوا کسی دوسری چیز کی قسم اٹھانا نہ صرف ناقابل اعتبار ہے بلکہ گناہ ہے، جیسا کہ دیگر احادیث میں ہے:
”جس نے اللہ کے سوا کسی اور چیز کی قسم اٹھائی اس نے شرک یا کفر کیا، اس لیے قسم صرف اللہ کے نام کی ہے بصورت دیگر اس کا خاموش رہنا بہتر ہے۔
'“ (جامع الترمذي، النذور و الأیمان، حدیث: 1535، و صحیح البخاري، الشھادات، حدیث: 2679)
اگر غیر دانستہ طور پر غیراللہ کی قسم کھا بیٹھے تو امید ہے کہ گناہ نہیں ہو گا۔
اپنے باپ دادا، بزرگ، ولی، کعبہ، فرشتے یا کسی پیغمبر کی قسم کھانا بھی ناجائز ہے، البتہ رب العالمین جس چیز کی چاہے قسم اٹھا سکتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2679
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3836
3836. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”خبردار! تم میں سے جو قسم اٹھانا چاہے اسے اللہ کے سوا کسی دوسرے کی قسم نہیں اٹھانی چاہئے۔“ قریش اپنے باپ دادا کی قسم اٹھاتے تھے، اس لیے آپ ﷺ نے فرمایا: ”اپنے باپ دادا کی قسم نہ اٹھایا کرو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3836]
حدیث حاشیہ:
1۔
جس چیز کی قسم اٹھائی جائے قسم میں اس کی تعظیم مطلوب ہوتی ہے اور حقیقی عظمت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔
اس بنا پر غیر اللہ کی قسم اٹھا کر اس غیر کو اللہ تعالیٰ کے مشابہ نہیں کرنا چاہیے۔
2 دور جاہلیت میں لوگ اپنے باپ دادا کی قسم اٹھاتے تھے اور اس سے ان کی تعظیم بجا لانا مقصود تھا۔
شریعت نے اس سے منع کردیا کہ قسم صرف اللہ تعالیٰ کے نام یا اس کی صفات کی اٹھانی چاہیے۔
اس کے علاوہ نبی رسول، فرشتہ روح اور امانت وغیرہ کی قسم اٹھانا درست نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ نے غیر اللہ کی قسم کو اللہ کے ساتھ شرک اور کفر قراردیا ہے لہٰذا اس ے بچنا ضروری ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3836
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6108
6108. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کو ایک قافلے میں پایا جبکہ وہ اپنے باپ کی قسم اٹھا رہے تھے۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے انہیں آواز دے کر فرمایا: ”خبردار! اللہ تعالٰی نے تمہیں اپنے آباؤ اجداد کی قسم کھانے سے منع کیا ہے لہذا اگر کسی نے قسم کھانی ہو ہے وہ صرف کی قسم کھائے یا پھر خاموش رہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6108]
حدیث حاشیہ:
(1)
غیراللہ کی قسم اٹھانا کفر یا شرک ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
\'\'جس نے اللہ کے سوا کسی اور چیز کی قسم اٹھائی اس نے کفر یا شرک کا ارتکاب کیا۔
\'\'(مسند احمد: 2/125)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دوران سفر میں اپنے باپ کی قسم اٹھائی لیکن ان کا یہ اقدام لاعلمی کی وجہ سے تھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی لاعلمی اور جہالت کے پیش نظر انہیں کافر یا مشرک قرار نہیں دیا اور نہ انہیں تجدید ایمان ہی کے متعلق کہا بلکہ ان کی لاعلمی دور کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے غیراللہ کی قسم اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔
(2)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص معقول تاویل یا جہالت کی وجہ سے کافرانہ کام کرتا ہے یا کفریہ بات کہتا ہے تو اسے معذور خیال کرتے ہوئے کافر نہیں کہا جائے گا۔
اس سلسلے میں ہم نے ایک مضمون \'\'امام بخاری اور فتنۂ تکفیر\'\' کے عنوان سے لکھا ہے جو ہماری تالیف \'\'مسئلۂ ایمان و کفر\'\' کے آخر میں مطبوع ہے، قارئین کرام اس کا ضرور مطالعہ کریں۔
واللہ المستعان w
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6108
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6648
6648. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنے باپ دادا کی قسم نہ اٹھاؤ۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6648]
حدیث حاشیہ:
(1)
زمانۂ جاہلیت میں لوگ اپنے باپ دادا اور بتوں کے نام کی قسمیں اٹھاتے تھے تاکہ ان کی عظمت کا بول بالا ہو۔
اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ لوگوں کی زبانوں سے صرف اس کی عظمت و تکریم کا اظہار ہو کیونکہ وہی معبود برحق ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے غیراللہ کی قسم اٹھانے سے منع کر دیا۔
(2)
باپ دادا کی قسم اٹھانے سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ قسم کا مقصد اس ذات کی عظمت کا اظہار ہے جس کی قسم اٹھائی جائے اور حقیقی عظمت تو اللہ تعالیٰ ہی کے ساتھ خاص ہے، اس لیے غیراللہ کی قسم اٹھانا منع ہے۔
(3)
یہ پابندی جن و انس کے لیے ہے جو شریعت پر عمل کرنے کے مکلف ہیں۔
اللہ تعالیٰ اس پابندی سے بالا ہے، وہ مخلوق کی شرافت کے لیے جو چاہے قسم اٹھائے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید، الطور، السماء، التین اور الزیتون کی قسم اٹھائی ہے۔
کعبہ کی قسم اٹھانا بھی ناجائز ہے۔
قرآن چونکہ اللہ کا کلام ہے، لہذا اس کی قسم اٹھائی جا سکتی ہے کیونکہ اللہ کا کلام اس کی صفت ہے اور صفات باری تعالیٰ کی قسم اٹھانا جائز ہے۔
(4)
اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر مدینے کی قسم اٹھانا جائز نہیں۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے ایک آدمی کو کعبے کی قسم اٹھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ غیراللہ کی قسم نہ اٹھاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ نے فرمایا:
”جس نے غیراللہ کی قسم اٹھائی اس نے کفر یا شرک کا ارتکاب کیا۔
“ (جامع الترمذي، النذور والأیمان، حدیث: 1535)
امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر یوں بیان کی ہے کہ حدیث میں غیراللہ کی قسم اٹھانے کو شرک اور کفر قرار دیا گیا ہے، اس سے مراد سخت وعید ہے، قسم اٹھانے والا دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے باپ کی قسم اٹھاتے دیکھ کر انہیں دوبارہ مسلمان ہونے کے متعلق نہیں کہا۔
وہاں البتہ اگر کوئی شخص بتوں کی قسم اٹھاتا ہے اور اس سے مقصود ان کی تعظیم اور عظمت ہے تو وہ لا إله إلا الله کا اقرار کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس شخص نے لات و عزیٰ کی قسم اٹھائی، وہ لا إله إلا الله پڑھے۔
“ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6648
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7401
7401. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں ںے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ”اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ۔ جو کوئی قسم اٹھانا چاہے وہ صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7401]
حدیث حاشیہ:
1۔
دور جاہلیت میں لوگ بکثرت اپنے باپ دادا کی قسم ا ٹھایا کرتے تھے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باپ دادا کی قسم اٹھانے سے منع کر دیا کیونکہ جس کی قسم اٹھائی جائے، اس سے مقصود اس کی عظمت بجا لانا ہے اور عظمت درحقیقت اللہ تعالیٰ کی ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھایا کرو۔
“ حدیث میں اللہ تعالیٰ کے سواکسی دوسرے کی قسم کھانے کی سخت ممانعت ہے فرمان نبوی ہے:
”جس نے اللہ کے سوا کسی اور چیز کی قسم کھائی اس نے اللہ کے ساتھ کفر یا شرک کیا۔
“ (مسنداحمد: 125/2)
2۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ کسی بات کی تاکید کے لیے اللہ تعالیٰ کا نام یا اس کی کسی صفت کا حوالہ دینا شریعت میں مشروع اور جائز ہے۔
یہ صرف اللہ تعالیٰ کے نام یا اس کی صفت کے حوالے سے ہو سکتا ہے۔
گویا ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کے ناموں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کو پکارنے کے باب سے ہے۔
اس حدیث میں ایک دوسرے انداز سے اللہ تعالیٰ کا نام پکارنے اور اس ذریعے سے اس کی عبادت کرنے کا ذکر ہے۔
قسم اٹھاتے وقت یہ آیت پیش نظر ہونی چاہیے:
”سب سے اچھے نام اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں، لہذا تم اسے انھی ناموں سے پکارا کرو۔
“ (الأعراف: 180)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7401