مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات
حدیث نمبر 696
حدیث نمبر: 696
696 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَي، عَنْ نَافِعِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةً سِيَرَاءَ عَلَي عُطَارِدَ، وَكَرِهَهَا لَهُ وَنَهَاهُ عَنْهَا، ثُمَّ أَنَّهُ كَسَا عُمَرَ مِثْلَهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدَ مَا قُلْتَ وَتَكْسُونِي هَذِهِ، قَالَ: «إِنِّي لَمْ أُكْسِكَهَا لِتَلْبَسَهَا إِنَّمَا أَعْطَيْتُكَهَا لِتَكْسُوَهَا النِّسَاءَ»
696- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عطارد نامی صاحب کے پاس ایک سیرانی (یعنی ریشمی) حلہ فروخت ہوتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور اسے استعمال کرنے سے منع کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کی مانند ایک حلہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھجوایا تو انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطارد کے حلے کے بارے میں، تو فلاں بات ارشاد فرمائی تھی اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ مجھے پہننے کے لیے دے رہے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میں نے تمہیں اسی لیے نہیں دیا، کہ تم اسے پہن لو، میں نے تمہیں یہ اس لیے دیاہے، تاکہ تم اسے خواتین کو پہنے کے لیے دو!“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 886، 948، 2104، 2612، 2619، 3054، 5841، 5981، 6081، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2068، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5113، 5439، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1381، 1559، 5310، 5314، 5315، 5322، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1076، 4040، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3591، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4267، 4268، 6032، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 351 برقم: 4804، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 239، 5515، 5814»