Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 594
حدیث نمبر: 594
594 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَصْلَتَانِ هُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ، وَلَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ» قَالُوا: وَمَا هُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «تُسَبِّحُ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا، وَتُكَبِّرُ عَشْرًا، وَتَحْمَدُ عَشْرًا، وَتُسَبِّحُ عِنْدَ مَنَامِكَ ثَلَاثَةً وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُ ثَلَاثَةً وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ» ثُمَّ قَالَ سُفْيَانُ: أَحَدُهُنَّ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَذَلِكَ مِائَتَانِ وَخَمْسِينَ بِاللِّسَانِ، وَأَلْفَانِ وَخَمْسِمِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ" قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ: «فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي يَوْمِهِ وَلَيْلِهِ أَلْفَيْ سَيِّئَةٍ وَخَمْسِمِائَةِ سَيِّئَةٍ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ لَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا قَالَ: «يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ لَهُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا حَتَّي يَقُومَ وَلَمْ يَقُلْهَا» قَالَ سُفْيَانُ: «هَذَا أَوَّلُ شَيْءٍ سَأَلْنَا عَطَاءً عَنْهُ، وَكَانَ أَيُّوبُ أَمَرَ النَّاسَ حِينَ قَدِمَ عَطَاءٌ الْبَصْرَةَ أَنْ يَأْتُوهُ فَيَسْأَلُوهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ»
594- سیدنا عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: دوعادات ایسی ہیں جو آسان ہیں، لیکن ان پر عمل کرنے والے لوگ تھوڑے ہیں، جو بھی مسلمان ان کو باقاعدگی سے سرانجام دے گا وہ جنت میں داخل ہوجاۓ گا۔ لوگوں نے عرض کی:یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )!وہ دنوں کون سی ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نماز کے بعد 10 مرتبہ «سبحان الله» پڑھنا،10 مرتبہ «الله اكبر» پڑھنا، 10 مرتبہ «الحمدلله» ‏‏‏‏پڑھنا۔ اور سوتے وقت 33 مرتبہ «سبحان الله» پڑھنا۔33 مرتبہ «‏‏‏‏الحمدلله» ‏‏‏‏پڑھنا اور 34 مرتبہ «الله اكبر» پڑھنا۔
پھر سفیان نے یہ بات بیان کی ان میں سےکوئی ایک کلمہ 34 مرتبہ ہے،تویوں یہ روزانہ زبان کے اعتبار سے 250 کلمات ہو جائیں گےاور نامہ اعمال میں 2500 کلمات ہوں گے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کے ذریعے گنتی کر کے یہ بتایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کون شخص ایسا ہے، جو روزانہ 2500 گناہ کرتا ہے؟ لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )! انہیں باقاعدگی سے پڑھا کیوں نہیں جاسکتا؟
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان کسی شخص کے پاس آتا ہےاور اسے کہتا ہے فلاں چیز یاد کرو۔فلاں چیز یاد کرو،یہاں تک کہ آدمی اٹھ جاتا ہے(یعنی نماز کے بعد اٹھ جاتا ہے) اور ان کلمات کو نہیں پڑھتا ہے۔
یہ وہ پہلی روایت ہے،جس کے بارے میں ہم نے عطاء سے سوال کیاتھا۔جب عطاء بصرہ آۓ تو ایوب نے لوگوں کو یہ ہدایت کی کہ وہ ان کی خدمت میں جائیں اور ان سے اس روایت کے بارے میں دریافت کریں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 843، 2012، 2018، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2012، 2013، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1347، 1354، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1272، 1280، 10580، 10586، 10587، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1502، 5065، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3410، 3411، 3486، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 926، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3077، 3419، 3420، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6609»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 594 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:594  
فائدہ:
اس حدیث میں مختلف مواقع پر سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر کہنے کی فضیلت وارد ہوئی ہے ہمیں ان کا ان کے مقررہ اوقات پر پڑھنے کا التزام کرنا چاہیے، اس حدیث میں نماز کے بعد دس کی گنتی ہے جبکہ دوسری احادیث میں سبحان اللہ (33 بار)، الحمد للہ (33 بار) اور اللہ اکبر (34 بار) کا ذکر ہے، دونوں احادیث ہی صحیح ہیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ ترازو حق ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 594   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1356  
´تسبیح گننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح گنتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1356]
1356۔ اردو حاشیہ: مذکورہ احادیث میں معین مقدار میں ذکر کرنے کا حکم ہے، لہٰذا تسبیحات اور دیگر اذکار کو شمار کرنا مشروع عمل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا طریقہ بھی منقول ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں ہاتھ کے ساتھ تسبیحات شمار کرتے دیکھا۔ [سنن أبي داود، الوتر، حدیث: 1502] البتہ جس شخص کے لیے دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیحات شمار کرنا واقعی مشکل اور دشوار ہو تو اس کے لیے اس مقصد کی خاطر بایاں ہاتھ یا کوئی دوسرا ذریعہ استعمال کرنا ان شاء اللہ جائز ہو گا۔ «لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلا وُسْعَهَا» [البقرة: 286: 2] واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1356   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1502  
´کنکریوں سے تسبیح گننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح گنتے دیکھا (ابن قدامہ کی روایت میں ہے): اپنے دائیں ہاتھ پر۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1502]
1502. اردو حاشیہ: تسبیحات صرف دایئں ہاتھ ہی پر شمار کرنا سنت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1502