Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 593
حدیث نمبر: 593
593 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي الْعَاصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: «لَمَّا نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَوْعِيَةِ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَيْسَ كُلُّ النَّاسِ يَجِدُ سِقَاءً «فَرَخَّصَ لَهُمْ فِي الْجَرِّ غَيْرِ الْمُزَفَّتِ»
593- سیدنا عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخصوص برتنوں سے منع کردیا، تو عرض کی گئی:یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )!ہر شخص کے پاس مشکیزہ نہیں ہوتا، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ایسا مٹکا استعمال کرنے کی اجازت دی جو مزفت نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5593، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2000، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5661، 5666، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5140، 6812، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3700، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17562، 17563، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4673، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6608»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 593 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:593  
فائدہ:
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر باب قائم کیا ہے۔ ممانعت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہرقسم کے برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت دینا۔ سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء، حنتم، مزفت اور نفیر میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا اور مشکیروں میں اسے تیار کرنے کی اجازت دی۔ [صحيح مسلم: 5197 (1997)]
پھر بعد میں ان برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت مل گئی تھی۔ بشرطیکہ وہ نشہ آور نہ ہو۔ [صحيح مسلم: 5209 (977)]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 593   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3700  
´شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء، حنتم، مزفت، اور نقیر کے برتنوں کا ذکر کیا ۱؎ تو ایک دیہاتی نے عرض کیا: ہمارے پاس تو اور کوئی برتن ہی نہیں رہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا جو حلال ہوا سے پیو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3700]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس مرحلے میں اجازت کی ایک حکمت یہ بھی تھی کہ وہ برتن جو شراب میں استعمال ہونے کی وجہ سے پھلوں کے دوسرے مشروبات میں تخمیر پیدا کرسکتے تھے۔
اگر وہ لوگوں کے پاس موجود بھی تھے تو اب قباحت سے پاک ہوچکے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3700