Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
حَدِيثُ عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَةَ الْحَجَبِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 575
حدیث نمبر: 575
575 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَجَبِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي خَالِي مُسَافِعُ بْنُ شَيْبَةَ عَنْ أُمِّي صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ قَالَتْ: أَخْبَرَتْنِي امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ وَلَدَتْ عَامَّةَ أَهْلِ دَارِهِمْ أَنَّهَا سَأَلَتْ عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ عَنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُ بَعْدَ دُخُولِهِ الْكَعْبَةَ فَقَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِنْ كُنْتُ رَأَيْتُ قَرْنَيِ الْكَبْشِ فِي الْبَيْتِ فَنَسِيتُ أَنْ آمُرَكَ أَنْ تُخَمِّرَهُمَا فَخَمِّرْهُمَا فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ فِي الْبَيْتِ شَيْءٌ يَشْغَلُ الْمُصَلِّي»
575- صفیہ بنت شیبہ بیان کرتی ہیں: بنو سلیم سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے مجھے یہ بات بتائی ہے کہ انہوں نے سیدنا عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خانۂ کعبہ کے اندر تشریف لے جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگی ہوئی دعا کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میں نے بیت اللہ میں دنبے کے سینگ دیکھے تھے، تو یہ خیال نہیں رہا کہ میں تمہیں ہدایت دیتا کہ تم انہیں ڈھانپ دو، تو اب تم انہیں ڈھانپ دو، کیونکہ بیت اللہ میں کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہئے جو نمازی کی توجہ کو منتشر کرنے کا باعث ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2030، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9083، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 4618، والطبراني فى "الكبير" برقم: 8396»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 575 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:575  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسجد میں کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہیے جو نمازی کو نماز سے مشغول کر دے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 575   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2030  
´کعبہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
اسلمیہ کہتی ہیں کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا ۱؎: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو بلایا تو آپ سے کیا کہا؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں یہ بتانا بھول گیا کہ مینڈھے ۲؎ کی دونوں سینگوں کو چھپا دو اس لیے کہ کعبہ میں کوئی چیز ایسی رہنی مناسب نہیں ہے جو نماز پڑھنے والے کو غافل کر دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2030]
فوائد ومسائل:
دو سینگوں سے مراد حضرت ابراہیم ؑ کے لئے اسماعیل ؑ کے فدیہ میں آنے والے مینڈھے کے سینگ ہیں۔
جو کعبہ کے اندر محفوظ تھے۔


عام قاعدہ ہے کہ نمازی کے آگے ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے۔
جو اس کی نظر یا دل کو مشغول کرنے والی ہو۔
جیسے کہ صحیحین میں حدیث ہے۔
کہ رسول اللہ ﷺنے اپنی سیاہ منقش چادرکے متعلق ف فرمایا تھا۔
میری یہ خمیصہ چادر ابوجہم کے پاس لے جائو۔
اس نے تو مجھے ابھی نماز میں مشغول کردیا تھا۔
انبجانیۃ۔
(صاف)چادر لے آئو (صحیح بخاری، الصلاة، حدیث 373 و صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 556)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2030