Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيْضًا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول روایات
حدیث نمبر 504
حدیث نمبر: 504
504 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَي آلِ طَلْحَةَ قَالَ: ثنا كُرَيْبٌ أَبُو رِشْدِينَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَيْتِ جُوَيْرِيَةَ حِينَ صَلَّي الصُّبْحَ وَكَانِ اسْمُهَا بَرَّةُ فَسَمَّاهَا جُوَيْرِيَةَ كَرِهَ أَنْ يُقَالَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ بَرَّةَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَخَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا حِينَ صَلَّي الصُّبْحَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهَا بَعْدَمَا تَعَالَي النَّهَارُ وَهِيَ جَالِسَةٌ فِي مُصَلَّاهَا فَقَالَ لَهَا: «لَمْ تَزَالِي فِي مَجْلِسِكِ هَذَا» قَالَتْ: نَعَمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكَ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَّ بِجَمِيعِ مَا قُلْتِ لَوَزَنَتْهُنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَي نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ»
504- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتےہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز ادا کرنے کے بعد سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کے ہاں سے بار تشریف لائے۔ ان کا نام برہ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پسند نہیں تھی کہ یہ کہا جائے کہ آپ برہ (بھلائی یا نیکی) کے پاس سے تشریف لے گئے ہیں۔
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتےہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز ادا کرلینے کے بعد اس خاتون کے ہاں سے نکلے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس واپس تشریف لائے، تو دن اچھی طرح چڑھ چکا تھا۔ وہ خاتون اپنی جائے نماز پر بیٹھی ہوئی تھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا: کیا تم اس وقت سے یہیں بیٹھی ہوئی ہو؟ انہوں نے عرض کی: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چار کلمات تین مرتبہ پڑھے، تم نے جو کچھ پڑھا ہے اگر ان کلمات کو ان کے وزن میں رکھا جائے، تو یہ کلمات وزنی ہوں گے (وہ کلمات یہ ہیں) اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے، اس کے لئے حمد مخصوص ہے، جو اس مخلوق کی تعداد کے برابر ہو۔ اس کی ذات کی رضامندی کے برابر ہو، اس کے عرش کے وزن کے برابر ہو اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2140، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 832، 5829، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9916، 9917، 9918، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1503، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2370»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 504 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:504  
فائدہ:
اس حدیث میں نماز فجر کے بعد مسنون اذکار میں سے ایک ذکر کا بیان ہے، اور ساتھ ہی اس کی فضیلت بھی بیان کی گئی ہے۔ عمل خواہ تھوڑا ہی ہو لیکن سنت کے مطابق ہونا چاہیے، یہ زیادہ اہمیت رکھتا ہے، اس عمل سے جو تھکا دینے والا ہو اور سنت کے مخالف ہو۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 504   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1503  
´کنکریوں سے تسبیح گننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جویریہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے نکلے (پہلے ان کا نام برہ تھا ۱؎ آپ نے اسے بدل دیا)، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر آئے تب بھی وہ اپنے مصلیٰ پر تھیں اور جب واپس اندر گئے تب بھی وہ مصلیٰ پر تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم جب سے اپنے اسی مصلیٰ پر بیٹھی ہو؟، انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے پاس سے نکل کر تین مرتبہ چار کلمات کہے ہیں، اگر ان کا وزن ان کلمات سے کیا جائے جو تم نے (اتنی دیر میں) کہے ہیں تو وہ ان پر بھاری ہوں گے: «سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته» میں پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کی اور اس کی تعریف کرتا ہوں اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی مرضی کے مطابق، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1503]
1503. اردو حاشیہ:
➊ ایسے نام رکھنا جن میں خود ستائی کا مفہوم نکلتا ہو۔ مناسب نہیں ہے۔ ا س طرح جن میں کوئی بُرا معنی ہو۔ نبی کریمﷺ ایسے معنوں کو تبدیل کردیا کرتے تھے۔
➋ جامع اور مختصر ورد اختیار کرنا افضل ہے۔ اور مذکورہ بالا تسبیح انتہائی مختصر اور جامع ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1503