مسند الحميدي
أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔
حدیث نمبر 491
حدیث نمبر: 491
491 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَي، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَإِنْ بَقِيتُ لَآمُرَنَّ بِصِيَامِ يَوْمٍ قَبْلَهُ أَوْ يَوْمٍ بَعْدَهُ» يَعْنِي يَوْمَ عَاشُورَاءَ
491-داؤد بن علی اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”اگر میں زندہ رہ گیا، تو میں اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھنے کا حکم ضرور دوں گا۔“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عاشورہ کا دن تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2095، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8494، 8495، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2188، والبزار فى «مسنده» برقم: 5238، والطحاوي فى "شرح معاني الآثار" برقم: 3303، 3304»
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 491 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:491
فائدہ:
اس سے پتا چلتا ہے کہ عاشورا، (دس محرم) کے روزے کے ساتھ نو محرم یا گیارہ محرم کا روزہ بھی ملا لینا چاہیے، لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 491