مسند الحميدي
أَحَادِيثُ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 454
حدیث نمبر: 454
454 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ الثَّقَفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رَبِعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اقْتَدُوا بِالَّذَيْنِ بَعْدِي أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَاهْتَدُوا بِهَدْيِ عَمَّارٍ وَتَمَسَّكُوا بِعَهْدِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ»
454- سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میرے بعد ان دو لوگوں کی کی پیروی کرنا، ابوبکر اور عمر اور عمار کی ہدایت پر عمل کرنا اور میرے بعد ابن ام عبد (یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کے عہد کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھنا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6902، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4477، 4478، 4479، 4480، 4481، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3662، 3663، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 97»
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 454 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:454
فائدہ:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن وحدیث کو مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا، ان کی وہ بات جو قرآن و حدیث کے خلاف ہو، وہ نہیں لی جائے گی، کیونکہ دین قرآن و حدیث کا نام ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 454
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث97
´صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ کب تک میں تمہارے درمیان رہوں، پس میرے بعد ان دونوں کی پیروی کرنا“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کی جانب اشارہ کیا۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 97]
اردو حاشہ:
(1)
اس میں شیخین رضی اللہ عنہما کی خلافت کا واضح اشارہ ہے۔
(2)
کسی بھی ادارہ، تنظیم یا جماعت کے سربراہ کو چاہیے کہ اپنی تربیت کے ذریعے سے ایسے افراد تیار کرے جو اس کے بعد کام کو خوش اسلوبی سے چلا سکیں۔
(3)
جماعت کے سربرآوردہ افراد کو اہمیت دی جانی چاہیے، تاہم سربراہ کے بعد اس کا مقام لینے والے کا تعین اہل حل و عقد کے مشورے ہی سے ہو گا۔
(4)
شیخین کی رائے اور اجتہاد دیگر صحابہ کرام اور ائمہ عظام کی رائے سے وزنی اور قیمتی ہے بلکہ قابل اتباع ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 97
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3662
´ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے مناقب و فضائل کا بیان`
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اقتداء کرو ان دونوں کی جو میرے بعد ہوں گے، یعنی ابوبکر و عمر کی“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3662]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے یکے بعد دیگرے ابوبکراورعمر رضی اللہ عنہما دونوں کی خلافت کی طرف اشارہ ہے اور یہ دونوں کے لیے فضیلت کی بات ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3662
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3799
´عمار بن یاسر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمار کو جب بھی دو باتوں کے درمیان اختیار دیا گیا تو انہوں نے اسی کو اختیار کیا جو ان دونوں میں سب سے بہتر اور حق سے زیادہ قریب ہوتی تھی“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3799]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ بات عمار رضی اللہ عنہ کے فطرتاً حق پسند ہونے،
اوراللہ کی طرف سے ان کے لیے حسن توفیق پر دلیل ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3799