Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 383
حدیث نمبر: 383
383 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: امْتَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ بِالْعَرَجِ فِي الْمُحْرِمِ يَغْسِلُ رَأْسَهُ؟ فَأَرْسَلُونِي إِلَي أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَذَهَبْتُ إِلَيْهِ فَوَجَدْتُهُ بَيْنَ قَرْنَيِ الْبِئْرِ يَغْتَسِلُ، فَلَمَّا رَآنِي مُقْبِلًا جَمَعَ ثِيَابَهُ إِلَي صَدْرِهِ حَتَّي نَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ: أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ ابْنُ أَخِيكَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ كَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟ فَقَالَ «بِيَدَيْهِ فِي رَأْسِهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ» وَقَالَ: هَكَذَا فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمَا فَأَخْبَرْتُهُمَا فَقَالَ الْمِسْوَرُ لِابْنِ عَبَّاسٍ لَا أُمَارِيكَ أَبَدًا
383- ابراہیم بن عبداللہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ عرج کے مقام پر سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا مسور بن محزمہ رضی اللہ عنہ کے درمیان اس بات پر بحث ہوگئی کہ احرام والا شخص اپنا سر دھو سکتا ہے؟ ان حضرات نے مجھے سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیج دیا، میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا، تو میں نے انہیں کنوئیں کے کنارے پڑے ہوئے لکڑی کے ٹکڑوں کے درمیان غسل کرتے ہوئے دیکھا۔ جب انہوں نے مجھے آتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے سینے تک اپنے کپڑے اکھٹے کر لئے۔ جب میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے گزارش کی: آپ کے بھتیجے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے، تاکہ میں آپ سے دریافت کروں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام کے دوران اپنا سر دھوتے ہوئے آپ نے کیسے دیکھا ہے؟ تو انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے سر پر رکھے، اسے آگے سے پیچھے کی طرف لے گئے پھر پیچھے سے آگے کی طرف لے آئے اور کہا: اس طرح اور اس طرح۔ میں ان دونوں صاحبان کی پاس واپس آیا اور ان دونوں حضرات کو اس بارے میں بتایا تو سیدنا مسور بن محزمہ رضی اللہ عنہ نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: میں آپ کے ساتھ بحث نہیں کروں گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «الصيد» برقم: 1840، ومسلم فى «الحج» برقم: 1205، ومالك فى «الموطأ» ، برقم: 1154 وابن خزيمة فى «صحيحه» ، برقم: 2650، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3948، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5998، والنسائي فى «المجتبى» برقم:، والنسائي فى «الكبرى» برقم: 3631، وأبو داود في «سننه» برقم: 1840، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2934، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 24012، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 13002، والطبراني فى «الكبير» ، برقم: 3976»