Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ سَكَنٍ الْأَشْهَلِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
سیدہ اسماء بن یزید رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر 371
حدیث نمبر: 371
371 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي الْحُسَيْنِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: أَتَيْتُ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ فَقَرَّبَتْ إِلِيَّ قِنَاعًا فِيهِ تَمْرٌ أَوْ رُطَبٌ، فَقَالَتْ: كُلْ، فَقُلْتُ: لَا أَشْتَهِيهِ، فَصَاحَتْ بِي كُلْ فَإِنِّي أَنَا الَّتِي قَيَّنْتُ عَائِشَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَأَجْلَسْتُهَا عَنْ يَمِينِهِ، فَأَتَي النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَهَا وَطَأْطَأَتْ رَأْسَهَا وَاسْتَحْيَتْ، فَقُلْتُ: خُذِي مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْ فَشَرِبَتْ ثُمَّ قَالَ لَهَا «نَاوِلِي تِرْبَكِ» فَقُلْتُ: بَلْ أَنْتَ فَاشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ نَاوِلْنِي فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَنِي، فَأَدَرْتُ الْإِنَاءَ لِأَضَعَ فَمِي عَلَي مَوْضِعِ فِيهِ ثُمَّ قَالَ «أَعْطِي صَوَاحِبَاتِكِ» فَقُلْنَ: لَا نَشْتَهِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجْمَعْنَ كَذِبًا وَجُوعًا» قَالَتْ: فَأَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَي إِحْدَاهُنَّ سِوَارًا مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ: «أَتُحِبِّينَ أَنْ يُسْوِرَكِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَكَانَهُ سِوَارًا مِنْ نَارٍ» قَالَتْ: فَأَعْتَوْنَا عَلَيْهِ حَتَّي نَزَعْنَاهُ فَرَمَيْنَا بِهِ فَمَا نَدْرِي أَيْنَ هُوَ حَتَّي السَّاعَةِ؟ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا يَكْفِي إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَتَّخِذَ جُمَانًا مِنْ فِضَّةٍ ثُمَّ تَأْخُذَ شَيْئًا مِنْ زَعْفَرَانَ فَتُدِيفَهُ ثُمَّ تُلَطِّخَهُ عَلَيْهِ فَإِذَا هُوَ كَأَنَّهُ ذَهَبٌ»
371- شهر بن حوشب بیان کرتے ہیں: میں سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ایک تھال میری طرف بڑھایا جس میں خشک اور تازہ کھجوریں تھیں انہوں نے فرمایا تم کھاؤ! میں نے گزارش کی مجھے اس کی خواہش نہیں ہے تو انہوں نے بلند آواز میں مجھ سے فرمایا: تم کھاؤ! میں وہ عورت ہوں جس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو شادی کے موقع پر نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کے لیے تیار کیا تھا۔
میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ساتھ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی میں نے انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف بٹھا دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن لایا گیا جس میں دودھ موجود تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف بڑھایا تو انہوں نے اپنا سر جھکا لیا اور وہ شرما گئیں۔
میں نے کہا: آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے اسے حاصل کرلیں انہوں نے اسے لیا اور پی لیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم اسے اپنی ہم عمر لڑکیوں کی طرف بڑھادو۔ میں نے عرض کی: یارسول الله ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ اسے نوش فرمالیں پھر مجھے عطا کر دیجئے گا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطا کیا تو میں نے برتن کو گھمایا تا کہ اپنا منہ اسی جگہ پرکھوں جہاں نبی اکرم نے رکھا تھا۔
پھر نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اپنی سہیلیوں کو بھی دو۔ ان خواتین نے عرض کی: ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم غلط بیانی اور بھوک کو جمع نہ کرو۔
وہ خاتون بیان کرتی ہیں: نبی اکرم ا نے ان لڑکیوں میں سے ایک خاتون کے ہاتھ میں سونے کے کنگن دیکھے تو ارشاد فرمایا: کیاتم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ الله تعالی اس کی جگہ آگ سے بنے ہوئے کنگن تمہیں پہنائے؟ وہ خاتون بیان کرتی ہیں تو ہم نے اسے اتار دیا اور ایک طرف رکھ دیا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اب وہ کہاں ہوگا؟
پھر نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا کسی عورت کے لیے یہ کافی نہیں کہ وہ چاندی کا بنا ہوا دانہ حاصل کرے پھر تھوڑا سا زعفران لے اور وہ دانہ اس میں ملادے اور اسے اس میں لت پت کر دے تو وہ سونے کی مانند ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده حسن: وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 3298، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 28208، والحميدي فى «مسنده» برقم: 371، 372، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» ، برقم: 63، 459»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 371 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:371  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کھانے پینے کے معاملات میں انسان کو صاف گو ہونا چاہیے، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مہمان کو بھوک بھی ہوتی ہے، اور جھوٹ بھی بولتا رہتا ہے کہ نہیں نہیں، مجھے بھوک نہیں ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 371