Note: Copy Text and to word file

مسند الحميدي
حَدِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
سیدہ اسماء بن عمیس رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر 332
حدیث نمبر: 332
332 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَنِي جَعْفَرٍ تُصِيبُهُمُ الْعَيْنُ أَفَأَسْتَرْقِي لَهُمْ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ، لَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابِقُ الْقَدَرِ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ»
332- سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سیدنا جعفر رضی اللہ عنہا کے بچوں کو نظر لگ جاتی ہے، تو کیا میں انہیں دم کردیا کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں! اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جاسکتی، تو نظر لگنا اس سے سبقت لے جاتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه النسائي فى «الكبرى» ، برقم: 7495، والترمذي فى «جامعه» ، برقم: 2059، وابن ماجه في «سننه» ، برقم: 3510، والبيهقي فى «سننه الكبير» ، برقم: 19646، برقم: 19647، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 28115، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 24057، برقم: 24059، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» ، برقم: 7189، والطبراني فى «الكبير» ، برقم: 376»
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 332 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:332  
فائدہ:
اس حدیث سے دم کا جواز ثابت ہوتا ہے، نظر یا کسی بھی بیماری کا دم سے علاج کرنا مسنون ہے۔ بعض لوگوں نے دم کو ذریعہ آمدنی بنا رکھا ہے، وہ فی دم (300) روپے لیتے ہیں، اور بعض مریضوں کو ڈرا دھمکا کر اور غائب کا دعوی کر کے 30 ہزار تک ایک دم کا بٹورتے ہیں۔ ایسے دم کرنے والوں سے دور رہنا چاہیے، یہ آپ کے ایمان اور مال کولوٹنے والے ہیں۔ تقدیر برحق ہے، یہ بھی ثابت ہوا کہ تقدیر سے کوئی چیز سبقت نہیں لے جاسکتی، جو کچھ بندوں نے کرنا تھا، وہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے، اور وہی لکھا ہوا ہے، اس کو تقدیر کہتے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 332   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3510  
´نظر بد لگنے پر دم کرنے کا بیان۔`
عبید بن رفاعہ زرقی کہتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! جعفر کے بیٹوں کو نظر بد لگ جاتی ہے، کیا میں ان کے لیے دم کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اگر کوئی چیز لکھی ہوئی تقدیر پر سبقت لے جاتی تو نظر بد لے جاتی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3510]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت جعفر طیارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (بن ابی طالب)
کے بیٹے حضر ت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اپنے بیٹے ہیں۔
حضرت جعفررضی اللہ تعالیٰ عنہ 8 ہجری میں غزوہ موتہ میں شہید ہوگئے تو اسماء سے حضرت ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکاح کرلیا اس لئے انھوں نے جعفر کے بیٹے فرمایا، حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے بعد اس خاتون سے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکاح کرلیا تھا۔

(2)
نظر یا بیماری کی وجہ سے دم کرنا اور کروانا جائز ہے۔
بشرط یہ کہ دم میں شرکیہ اور بے معنی مہمل الفاظ نہ ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3510