Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر 275
حدیث نمبر: 275
275 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ قَالَا ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ»
275- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ شخص وہ ہے جو انتہائی جھگڑالو ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، فقد صرح ابن جريج بالتحديث عند ابن حبان وغيره. وأخرجه البخاري فى التفسير 4523، من طريق قبيصة، عن سفيان، بهذا الإسناد وقد استوفينا تخريجه فى صحيح ابن حبان، برقم 5697، قعد إليه إذا رغبت. ونضيف هنا: وأخرجه البيهقي فى الأسماء والصفات ص 501»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 275 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:275  
فائدہ:
اس حدیث میں زیادہ جھگڑ نے والے کی مذمت بیان کی گئی ہے، جو بات بات پر لڑتا ہے۔ اسلام بھائی چارے کا درس دیتا ہے، ایک دوسرے کے ساتھ نرمی برتنے کا حکم دیتا ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہن کا نقشہ قرآن کریم میں اس انداز میں کھینچا ہے: «مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ» [48-الفتح:29]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 275