Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر 239
حدیث نمبر: 239
239 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَفْوَانَ الْجُمَحِيُّ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا خَالَطَتِ الصَّدَقَةُ مَالًا قَطُّ إِلَّا أَهْلَكَتْهُ» قَالَ: قَدْ يَكُونُ قَدْ وَجَبَ عَلَيْكَ فِي مَالِكَ صَدَقَةٌ فَلَا تُخْرِجُهَا فَيُهْلِكَ الْحَرَامُ الْحَلَالَ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِالْحَالِ
239- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں انہوں نےنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: صدقہ (یعنی زکواۃ کا مال) جس بھی مال کے ساتھ مل جاتا ہے وہ اسے ہلاکت کا شکار کردیتا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اوقات تمہارے مال میں تم پر زکواۃ دینا لازم ہوتا ہے اور اگر تم اسے نہیں نکالتے ہو، تو حرام حلال کو ضائع کردیتا ہے۔


تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده ضعيف: محمد بن عثمان بن صفوان الجمحي ترجمه البخاري فى الكبير، 180/1 ولم يورد فيه جرحاً ولا تعديلاً، وقال ابن أبى حاتم فى «الجرح والتعديل» 24/8: سألت أبى عنه فقال: منكر الحديث، ضعيف الحديث. وقال الدار قطني: «ليس بقوي».‏‏‏‏ وقال الذهي فى «كاشفه» : « «‏‏‏‏لين».‏‏‏‏ وذكره ابن حبان فى الثقات 24/7 وقال الذهبي فى الميزان 641/3 ”قال أبو حاتم: منكر الحديث“» ‏‏‏‏

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 239 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:239  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ زکاۃ ضرور نکالنی چاہیے، ورنہ حلال مال بھی تباہ ہو جاتا ہے اور اس میں برکت نہیں رہتی۔ افسوس کہ آج کل اکثر لوگ زکاۃ نہیں دیتے، یہی وجہ ہے کہ کروڑ پتی لوگوں کے مالوں میں بھی برکت نہیں رہی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 239