مسند الحميدي
أَحَادِيثُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا سعید بن زید بن عمرو رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 83
حدیث نمبر: 83
83 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا الزُّهْرِيُّ، أَخْبَرَنِي طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفِ ابْنُ أَخِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ ظَلَمَ مِنَ الْأَرْضِ شِبْرًا طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ» - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قِيلَ لِسُفْيَانَ فَإِنًّ مَعْمَرًا يُدْخِلُ بَيْنَ طَلْحَةَ وَبَيْنَ سَعِيدٍ رَجُلًا فَقَالَ سُفْيَانُ: مَا سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ أَدْخَلَ بَيْنَهُمَا أَحَدًا
83- سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جو شخص ایک بالشت کے برابر زمین ظلم کے طور پر ہتھیالے گا اسے سات زمینوں جتنا وزنی طوق (قیامت کے دن) پہنایا جائے گا اور جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 2452،3198، ومسلم: 1610، 1610، 1610، 1610، وابن حبان فى "صحيحه" برقم: 3194، 3195، 47905163، والحاكم فى "مستدركه"، برقم: 7902، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 1650، 1655،1661»
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 83 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:83
فائدہ:
اس حدیث میں ظلم کی ایک قسم کا بیان ہے کہ جس نے کسی کی زمین پر ناجائز قبضہ کیا، وہ زمین خواہ ایک بالشت کے برابر ہی کیوں نہ ہو، حرام ہے۔ اس کے بدلے میں روز قیامت ہتھیانے والے کے گریبان میں سات زمینوں کا طوق ڈالا جائے گا۔ کس قدر یہ سنگین جرم ہے، اور کس قدر ذلت آمیز فعل ہے کہ قیامت کے دن پوری انسانیت کے سامنے زمینیں اس کے گریبان میں ہوں گی، اور وہ کیسے چلے گا؟ اس قدر زیادہ بوجھ کیسے اٹھائے گا؟ جہنم میں جانے سے پہلے کس قدر بڑا عذاب اس کو دیا گیا ہے۔ اس میں ہر انسان کے لیے عبرت ہے کہ ایک پائی بھی ناجائز حاصل نہ کرے، ہر معاملے میں تقویٰ اختیار کرے، قرآن و حدیث کو لازم پکڑے اور علماء کے قریب بیٹھ کر علم وحی سیکھے تاکہ آخرت کے عذابوں سے محفوظ رہ سکے۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا قتل ہو گیا، وہ شہید ہے۔ یہ بات معلوم شدہ ہے کہ عزت، مال اور جان کی حفاظت کرنا فرض ہے۔ ان پر اگر کوئی حملہ کر دے تو اس کا دفاع بھی ضروری ہے۔ جب مال پر حملہ آور ہونے والے کے ساتھ لڑنا جائز ہے تو عزت اور جان پر حملہ آور ہونے والے کے خلاف لڑنا بالاولیٰ ضروری ہے۔ اس صورت میں شہید ہونے والے کا درجہ راہ جہاد میں شہید ہونے والے شخص سے کم ہے۔ اس کو با قاعدہ کفن اور غسل دیا جائے گا، جبکہ معرکے میں شہید ہونے والے کو کفن اور غسل نہیں دیا جائے گا۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 83