مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 35
حدیث نمبر: 35
35 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَي عُثْمَانَ قَالَ: تَوَضَّأَ عُثْمَانُ عَلَي الْمَقَاعِدِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يُصَلِّي إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الْأُخْرَي حَتَّي يُصَلِّيَهَا»
35- سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے غلام حمران بیان کرتے ہیں: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ”مقاعد“ کے مقام پر تین، تین مرتبہ وضو کیا اور یہ بات بیان کی: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا، پھر سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص وضو کرتے ہوئے اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز ادا کرے، تو اللہ تعالیٰ اس نماز اور اس کے بعد والی نماز، جب تک وہ اسے ادا نہیں کرلیتا، ان کے درمیان کے اس کے گناہوں کی مغفرت کردیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناد صحيح، وأخرجه البخاري: 160، ومسلم: 227، وابن حبان فى صحيحه: 1041، عبدالرزاق: 141، والطيالسي: 48/1 برقم: 141، وأحمد: 57/1 والبغوي فى شرح السنة: 324/1 برقم: 152، وابن خزيمة 4/1 برقم: 2»
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 35 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:35
فائدہ:
اس حدیث میں وضو کے اعضاء تین تین بار دھونے کا ذکر ہوا ہے، اس سے زیادہ دفعہ دھونا ممنوع ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز گناہوں کا کفارہ ہے۔ ایک نماز پڑھنے سے لے کر دوسری نماز پڑھنے تک درمیان کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ صحيح البخاری (159) میں یہ حدیث مفصل ہے، اس میں ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مکمل وضو کر کے دکھایا، پھر یہ حد بیث بیان کی۔نماز پڑھنے کی فضیات پر بے شمار احادیث ہیں، جن میں سے صرف ایک روایت ذکر کی جاتی ہے: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: «أرأيتم لو أن نهرا بباب أحدكم يغتسل فيه كل يوم خمسا ما تقول ذلك يبقى من درنه» ”مجھے بتاؤ کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر بہتی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ نہائے، تو کیا اس کے بدن پر کوئی میل کچیل باقی رہے گی؟“ صحا بہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اس کے بدن پر کوئی میل کچیل نہیں رہے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «فــذلك مثل الصلوات الخمس يمحو الله به الخطايا» ”یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے، اللہ تعالی ان نمازوں کے ذریعے سے گناہ مٹا دیتا ہے۔“ (صحیح البخاری: 528، صحیح مسلم: 667)
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 35