Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 29
حدیث نمبر: 29
29 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا يَحْيَي بْنُ صَبِيحٍ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ عَلَي الْمِنْبَرِ:" رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ دِيكًا نَقَرَنِي ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَوْ نَقَرَنِي ثَلَاثَ نَقَرَاتٍ فَقُلْتُ: أَعْجَمِيٌّ وَإِنِّي قَدْ جَعَلْتُ هَذَا الْأَمْرَ بَعْدِي إِلَي هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ الَّذِينَ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ عُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَمَنِ اسْتُخْلِفَ فَهُوَ الْخَلِيفَةُ"
29- معدان بن طلحہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں: انہوں نے منبر پر یہ بات ارشاد فرمائی: میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا ایک مرغ نے تین مرتبہ ٹھونگا مارا ہے (یہاں روایت کے الفاظ میں راوی کو شک ہے) میں نے سوچا: کوئی عجمی (مجھے شہید کردے گا) میں اپنے بعد (نئے خلیفہ کے انتخاب) کا معاملہ ان چھ افراد کو سونپ کر چارہا ہوں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان حضرات سے راضی تھے یہ حضرات عثمان، علی، زبیر، طلحہ، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم ہیں، تو جس شخص کو خلیفہ منتخب کرلیا جائے وہی خلیفہ شمار ہوگا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، أخرجه مسلم 567، وفي مسنده الموصلي: 184، 205، 237، 256، وفي صحيح ابن حبان: 2091» ‏‏‏‏

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 29 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:29  
فائدہ:
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت سے چند دن پہلے آپ کو یہ خواب آیا تھا اور آپ نے اس کی تعبیر یہ کی تھی کہ میری موت کا وقت قریب آ گیا ہے، اور ایسا ہی ہوا۔ سید نا عمر رضی اللہ عنہ کی زندگی کے آخری ایام میں آپ کے ساتھ جو کچھ پیش آیا، آپ کی وفات کے متعلق وہ حسب ذیل ہے:
① سید نا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے آخری ایام میں سید نا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے فتنوں کے متعلق حدیث پوچھی۔۔۔۔۔ اس میں سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ کے اور فتنوں کے درمیان ایک بند دروازہ ہے، جب وہ ٹوٹ جائے گا تو پھر فتنوں کا آغاز ہو گا، اور اس دروازے سے مراد سید نا عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ (صحیح البخاری: 7096)۔
② آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری حج 23 ھ میں اپنے متعلق میں دعا کی تھی: «اللَّهُمَّ كَبِرَتْ سِنِّي، وَضَعُفَتْ قُوَّتِي، وَانْتَشَرَتْ رَعِيَّتِي، فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مُضَيِّعٍ وَلَا مُفَرِّطٍ» آپ نے یہ دعا منٰی سے واپسی پر اہطح مقام پر کی تھی۔ (تاريخ مدينه: 872/3، واسناده صحيح الى سعيد بن المسيب) ـ
③ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری دنوں میں اللہ تعالی سے شہادت کی دعا اس طرح کی تھی: «‏‏‏‏اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فى سَبيلِكَ، واجْعَلْ مَوْتي فى بَلَدِ نَبِيِّكَ» ‏‏‏‏ (طبقات ابن سعد: 33113، واسنادہ حسن)
④ سید نا ابوموسی رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے متعلق خواب آیا تھا۔ (طبقات ابن سعد: 332/3، واسناده صحيح)
⑤ آپ کا آخری خطبہ جمعہ: آپ نے زندگی کا آخری خطبہ جمعہ 21 ذوالحجہ 23 ھ کو دیا، اس میں آپ نے اپنا خواب بیان کیا کہ ایک مرغے نے مجھ پر تین بار حملہ کیا ہے۔ (مسند حمیدی، یہی حدیث جس کی شرح کی جا رہی ہے)۔ اس میں آپ نے فرمایا: اگر مجھے موت جلدی آ جائے تو خلافت کے لیے ان چھ میں سے چن لینا۔
⑥ آپ کی شہادت کی تفصیل صحیح البخاری (3700) میں موجود ہے۔ نیز دیکھیں: [عمر بن خطاب شخصيته وعصره للصلابي: 546 تا 555]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 29