مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 10
حدیث نمبر: 10
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا يَحْيَي بْنُ صَبِيحٍ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ: إِنِّي أَحْسَبُ أَنَّكُمْ تَأْكُلُونَ شَجَرَتَيْنِ يَعْنِي خَبِيثَتَيْنِ الْبَصَلَ وَالثُّومَ فَإِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ فَاقْتُلُوهُمَا بِالنُّضْجِ ثُمَّ كُلُوهُمَا فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِدُ رِيحَهُ مِنَ الرَّجُلِ فَيَأْمُرُ بِهِ فَيَخْرُجُ إِلَي الْبَقِيعِ"
معدان بن ابوطلحہ الیعمری سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں، میں یہ سمجھتا ہوں کہ تم لوگ ان دو درختوں۔(سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی مراد، بو دار درخت پیاز اور لہسن تھے) کی پیدوار کھاتے ہو۔ اگر تم نے ضرور ایسا کرنا ہے تو تم پکا کر ان کی بو کو ختم کر دو، پھر انہیں کھاؤ، کیونکہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ بات یاد ہے کہ اگر آپ کو اس کی بو محسوس ہوتی تو آپ اس کے بارے میں حکم دیتے تھے، تو اسے ”بقیع“ کی طرف نکال دیا جاتا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم 567، 1617، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2091 والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 707، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 789، 6648، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5144، 12399، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 184، 256»
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 10 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:10
فائدہ:
اس حدیث میں لہسن اور پیاز کا ذکر ہے، اور صحیح مسلم (564) میں الکراث (گیندنا) کا بھی ذکر ہے جو پیاز کے مشابہ ہوتا ہے۔
ان چیزوں کا استعمال حرام نہیں ہے، ورنہ انھیں پکا کر کھانے کا حکم نہ دیا جاتا، ان کے کھانے سے چونکہ منہ میں بو پیدا ہوتی ہے، جس سے ساتھ والے نمازی کو کراہت محسوس ہوتی ہے، اس لیے ان چیزوں کو کچا کھا کر مسجد میں آنے سے منع کیا گیا ہے۔ یہاں پر بطور تنبیہ عرض ہے کہ حقہ، سگریٹ وغیرہ کی بو لہسن اور پیاز کی بو سے زیادہ سخت ہے، اور یہ دونوں (حقہ اور سگریٹ وغیرہ) مطابقاً حرام ہیں، ان کو استعمال کر کے مسجد میں آنا بالاولٰی منع ہے۔ کوئی اس حدیث سے یہ نہ سمجھے کہ بدبودار چیز کے کھانے سے باجماعت نماز چھوڑنا درست ہے، اس حدیث کا یہ معنی ہرگز نہیں ہے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز کا وقت قریب ہو تو ان چیزوں کے استعمال سے پر ہیز کیا جائے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 10