مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1337. حَدِيثُ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 27647
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: حدثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ وَهُوَ حَامِلُ الحَسَنِ أَوْ الحُسَيْنَِ، فَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ، فَصَلَّى، فَسَجَدَ بَيْنَ ظَهْرَيْ صَلَاتِهِ سَجْدَةً أَطَالَهَا، قَالَ: إِنِّي رَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا الصَّبِيُّ عَلَى ظَهَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَرَجَعْتُ فِي سُجُودِي، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ , قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ سَجَدْتَ بَيْنَ ظَهْرَيْ الصَّلَاةِ سَجْدَةً أَطَلْتَهَا، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ، أَوْ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْكَ؟ قَالَ: " كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ، وَلَكِنَّ ابْنِي ارْتَحَلَنِي، فَكَرِهْتُ أَنْ أُعَجِّلَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ" .
حضرت شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر یا عصر میں سے کسی نماز کے لئے باہر تشریف لائے تو حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ یا امام حسین رضی اللہ عنہ کو اٹھائے ہوئے تھے، آگے بڑھ کر انہیں ایک طرف بٹھا دیا اور نماز کے لئے تکبیر کہہ کر نماز شروع کر دی، سجدے میں گئے تو خوب طویل کر دیا، میں نے درمیان میں سر اٹھا کر دیکھا تو ایک بچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے ہی میں تھے، میں یہ دیکھ کر دوبارہ سجدے میں چلا گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فار غ ہوئے تو لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج تو آپ نے اس نماز میں بہت لمبا سجدہ کیا، ہم تو سمجھے کہ شاید کوئی حادثہ پیش آ گیا ہے یا آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے کچھ بھی نہیں ہوا، البتہ میرا یہ بیٹا میرے اوپر سوار ہو گیا تھا، میں نے اسے اپنی خواہش کی تکمیل سے پہلے جلدی میں مبتلا کرنا اچھا نہ سمجھا۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح