مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1325. مِنْ حَدِيثِ أَسْمَاءَ ابْنَةِ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27589
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حدثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَهْرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةَ ، تُحَدِّثُ، زَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمًا، وَعُصْبَةٌ مِنَ النِّسَاءِ قُعُودٌ، فَأَلْوَى بِيَدِهِ إِلَيْهِنَّ بِالسَّلَامِ، قَالَ:" إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنَعَّمِينَ، إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنَعَّمِينَ"، قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مِنْ كُفْرَانِ اللَّهِ، قَالَ: " بَلَى، إِنَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا، وَيَطُولُ تَعْنِيسُهَا، ثُمَّ يُزَوِّجُهَا اللَّهُ الْبَعْلَ، وَيُفِيدُهَا الْوَلَدَ، وَقُرَّةَ الْعَيْنِ، ثُمَّ تَغْضَبُ الْغَضْبَةَ، فَتُقْسِمُ بِاللَّهِ مَا رَأَتْ مِنْهُ سَاعَةَ خَيْرٍ قَطُّ، فَذَلِكَ مِنْ كُفْرَانِ نِعَمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَذَلِكَ مِنْ كُفْرَانِ الْمُنَعَّمِينَ" .
حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا ”جن کا تعلق بنی عبدالاشہل سے ہے“ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے، ہم کچھ عورتوں کے ساتھ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کیا اور فرمایا: ”احسان کرنے والوں کی ناشکری سے اپنے آپ کو بچاؤ“، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! احسان کرنے والوں کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی عورت اپنے ماں باپ کے یہاں طویل عرصے تک رشتے کے انتظار میں بیٹھی رہے، پھر اللہ اسے شوہر عطاء فرما دے اور اس سے اسے مال و دولت بھی عطاء فرما دے اور وہ پھر کسی دن غصے میں آکر یوں کہہ دے کہ میں نے تو تجھ سے کبھی خیر نہیں دیکھی۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب، وقد توبع