Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1325. مِنْ حَدِيثِ أَسْمَاءَ ابْنَةِ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27572
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ هُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ نِسَاءَ الْمُسْلِمِينَ لِلْبَيْعَةِ، فَقَالَتْ لَهُ أَسْمَاءُ: أَلَا تَحْسُرُ لَنَا عَنْ يَدِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَسْتُ أُصَافِحُ النِّسَاءَ، وَلَكِنْ آخُذُ عَلَيْهِنَّ"، وَفِي النِّسَاءِ خَالَةٌ لَهَا , عَلَيْهَا قُلْبَانِ مِنْ ذَهَبٍ وَخَوَاتِيمُ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا هَذِهِ، هَلْ يَسُرُّكِ أَنْ يُحَلِّيَكِ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ جَمْرِ جَهَنَّمَ سِوَارَيْنِ وَخَوَاتِيمَ؟"، فَقَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا خَالَتِي، اطْرَحِي مَا عَلَيْكِ، فَطَرَحَتْهُ، فَحَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ: وَاللَّهِ يَا بُنَيَّ لَقَدْ طَرَحَتْهُ، فَمَا أَدْرِي مَنْ لَقَطَهُ مِنْ مَكَانِهِ؟، وَلَا الْتَفَتَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَيْهِ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ إِحْدَاهُنَّ تَصْلَفُ عِنْدَ زَوْجِهَا إِذَا لَمْ تُمَلَّحْ لَهُ، أَوْ تَحَلَّى لَهُ، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا عَلَى إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَتَّخِذَ قُرْطَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، وَتَتَّخِذَ لَهَا جُمَانَتَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، فَتُدْرِجَهُ بَيْنَ أَنَامِلِهَا بِشَيْءٍ مِنْ زَعْفَرَانٍ، فَإِذَا هُوَ كَالذَّهَبِ يَبْرُقُ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان خواتین کو بیعت کے لئے جمع فرمایا، تو اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے اپنا ہاتھ آگے کیوں نہیں بڑھاتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، البتہ زبانی بیعت لے لیتا ہوں، ان عورتوں میں اسماء رضی اللہ عنہا کی ایک خالہ بھی تھیں جنہوں نے سونے کے کنگن اور سونے کی انگوٹھیاں پہن رکھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے خاتون! کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں آگ کی چنگاریوں کے کنگن اور انگوٹھیان پہنائے؟ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں، میں نے اپنی خالہ سے کہا: خالہ! اسے اتار کر پھینک دو، چنانچہ انہوں نے وہ چیزیں اتار پھینکیں۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں، واللہ! جب انہوں نے وہ چیزیں اتار پھینکیں تو مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کسی نے انہیں ان کی جگہ سے اٹھایا ہو اور نہ ہی ہم میں سے کسی نے اس کی طرف کن اکھیوں سے دیکھا، پھر میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! اگر کوئی عورت زیور سے آراستہ نہیں ہوتی تو وہ اپنے شوہر کی نگاہوں میں بےوقعت ہو جاتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تم چاندی کی بالیاں بنا لو اور ان پر موتی لگوا لو اور ان کے سوراخوں میں تھوڑا سا زعفران بھر دو، جس سے وہ سونے کی طرح چمکنے لگے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب ، وقوله: "إني لست أصافح النساء" صحيح لغيره