مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1323. -بقية حديث أبي الدرداء رضي الله عنه
0
حدیث نمبر: 27546
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ , حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ أَبِي صَدَقَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي كَثِيرُ أَبُو الْفَضْلِ الطُّفَاوِيُّ , حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ , قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فِي مَرَضِهِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ , فَقَالَ لِي: يَا ابْنَ أَخِي , مَا أَعْمَدَكَ إِلَى هَذَا الْبَلَدِ , أَوْ مَا جَاءَ بِكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا , إِلَّا صِلَةُ مَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ وَالِدِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ , فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ : بِئْسَ سَاعَةُ الْكَذِبِ هَذِهِ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ , فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ , ثُمَّ قَامَ , فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ , أَوْ أَرْبَعًا شَكَّ سَهْلٌ , يُحْسِنُ فِيهِمَا الذِّكْرَ وَالْخُشُوعَ , ثُمَّ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , غَفَرَ لَهُ" , قَالَ عَبْد اللَّهِ: وحَدَّثَنَاه سَعِيدُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ السَّمَّانُ , قَالَ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ الْهُنَائِيُّ , قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَهِمَ فِي اسْمِ الشَّيْخِ , فَقَالَ: سَهْلُ بْنُ أَبِي صَدَقَةَ , وَإِنَّمَا هُوَ صَدَقَةُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ الْهُنَائِيُّ.
حضرت یوسف بن عبداللہ بن سلام سے مروی ہے کہ مجھے حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ کی رفاقت کا شرف حاصل ہوا ہے جب ان کی دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے فرمایا بھتیجے! کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا محض آپ کے اور میرے والد عبداللہ بن سلام کی دوستی کی وجہ سے، انہوں نے فرمایا زندگی کے اس لمحے میں جھوٹ بولنا بہت بری بات ہوگی، میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر دو رکعتیں مکمل خشوع کے ساتھ پڑھے پھر اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے تو اللہ اسے ضرور بخش دے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن على وهم فى تسمية أحذ رواته ، فقد وهم أحمد بن عبدالملك ، فسمي صدقة بن أبى سهل: سهل ابن أبى صدقة، كما نبه عليه الإمام عبدالله بن الإمام أحمد عقب هذا الحديث