مالک بن مغول نے ابو اسحاق کےواسطے سے عمرو بن میمون سے حدیث سنائی انہوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب کیا آپ نے چمڑے کے ایک خیمے سے ٹیک لگائی ہوئی تھی اور فرمایا: ”یاد رکھو! جنت میں اسلام لانے والی روح کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا۔ اے اللہ! کیا میں نے پیغام پہنچا دیا؟ اے اللہ! تو گواہ رہنا۔ کیا تم پسند کرتے ہو کہ تم اہل جنت کا چوتھائی حصہ ہو؟“ ہم نےکہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول!آپ نے فرمایا: ”کیا تم پسند کرتے ہو کہ تم اہل جنت کا چوتھائی حصہ ہو؟“ صحابہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا نصف ہو گے، دوسری امتوں میں تم (اس سے زیادہ) نہیں ہو مگر (ایسے) جس طرح ایک سیاہ بال جو سفید رنگ کے بیل پر ہو یا ایک سفید بال جو سیاہ بیل پر ہو۔“
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چمڑے کے خیمہ سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا (خطاب کیا) اور فرمایا: ”یاد رکھو! جنت میں صرف مسلمان و اطاعت گزار انسان داخل ہو گا، اے اللہ! کیا میں نے پیغام پہنچا دیا؟ اے اللہ! تو گواہ ہو جا! کیا تم پسند کرتے ہو، کہ تم اہلِ جنت کا چوتھائی ہو؟ تو ہم نے کہا: ہاں! اے اللہ کے رسولؐ! آپ نے فرمایا: ” کیا تم چاہتے ہو، کہ تم اہلِ جنت کا تہائی ہو؟“ صحابہ ؓ نے کہا: ہاں! اے اللہ کے رسولؐ! آپ نے فرمایا: ”مجھے امید ہے، کہ تم اہلِ جنت کا نصف ہو گے۔ تم اپنے سوا امتوں میں اس سیاہ بال کی طرح ہو جو سفید بیل میں ہوتا ہے، یا اس سفید بال کی طرح ہو جو سیاہ بیل میں ہوتا ہے۔“