مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1322. مِنْ حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ عُوَيْمِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 27503
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ , قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْقُوبَ يَعْنِي إِسْحَاقَ بْنَ عُثْمَانَ الْكِلَابِيَّ , قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ دُرَيْكٍ , يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَجْمَعُ اللَّهُ فِي جَوْفِ رَجُلٍ غُبَارًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَدُخَانَ جَهَنَّمَ , وَمَنْ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , حَرَّمَ اللَّهُ سَائِرَ جَسَدِهِ عَلَى النَّارِ , وَمَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , بَاعَدَ اللَّهُ عَنْهُ النَّارَ مَسِيرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ لِلرَّاكِبِ الْمُسْتَعْجِلِ , وَمَنْ جُرِحَ جِرَاحَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ , خَتَمَ لَهُ بِخَاتَمِ الشُّهَدَاءِ , لَهُ نُورٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , لَوْنُهَا مِثْلُ لَوْنِ الزَّعْفَرَانِ , وَرِيحُهَا مِثْلُ رِيحِ الْمِسْكِ , يَعْرِفُهُ بِهَا الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ , يَقُولُونَ: فُلَانٌ عَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَاءِ , وَمَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ , وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایک آدمی کے پیٹ میں جہاد فی سبیل اللہ کا غبار اور جہنم کا دھواں جمع نہیں فرمائے گا، جس شخص کے قدم راہ اللہ میں غبار آلود ہوجائیں، اللہ اس کے سارے جسم کو آگ پر حرام قرار دے دے گا، جو شخص راہ اللہ میں ایک دن کا روزہ رکھ لے، اللہ اس سے جہنم کو ایک ہزار سال کے فاصلے پر دور کردیتا ہے جو ایک تیز رفتار سوار طے کرسکے، جس شخص کو راہ اللہ میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی اور جس شخص کو راہ اللہ میں کوئی زخم لگ جائے تو اس پر شہدا کی مہر لگ جاتی ہے، اولین و آخرین اسے اس کے ذریعے پہچان کر کہیں گے کہ فلاں آدمی پر شہدا کی مہر اور جو مسلمان آدمی راہ اللہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر قتال کرے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بشواهده دون قوله: "ألف سنة للراكب المستعجل.." وقوله: يعرفه بها الأولون...الشهداء، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، خالد بن دريك لم يدرك أبا الدرداء