مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1317. حَدِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27469
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُهْرِيِّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ , عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ , قَالَتْ: أَوَّلُ مَا اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ , فَاشْتَدَّ مَرَضُهُ حَتَّى أُغْمِيَ عَلَيْهِ , فَتَشَاوَرَ نِسَاؤُهُ فِي لَدِّهِ , فَلَدُّوهُ , فَلَمَّا أَفَاقَ , قَالَ:" مَا هَذَا؟" , فَقُلْنَا: هَذَا فِعْلُ نِسَاءٍ جِئْنَ مِنْ هَاهُنَا , وَأَشَارَ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ , وَكَانَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ فِيهِنَّ , قَالُوا: كُنَّا نَتَّهِمُ فِيكَ ذَاتَ الْجَنْبِ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: " إِنَّ ذَلِكَ لَدَاءٌ مَا كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيَقْرَفُنِي بِهِ , لَا يَبْقَيَنَّ فِي هَذَا الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا الْتَدَّ إِلَّا عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , يَعْنِي الْعَبَّاسَ , قَالَ: فَلَقَدْ الْتَدَّتْ مَيْمُونَةُ يَوْمَئِذٍ وَإِنَّهَا لَصَائِمَةٌ , لِعَزْمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں بیمار ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض بڑھتا گیا، حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بیہوشی طاری ہو گئی، ازواجِ مطہرات نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک میں دوا ڈالنے کے لئے باہم مشورہ کیا، چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک میں دوا ڈال دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب افاقہ ہو گیا، تو پوچھا: ”یہ کیا ہے؟“ ہم نے عرض کیا کہ یہ آپ کی ازواجِ مطہرات کا کام ہے جو یہاں سے آئی ہیں اور ارض حبشہ کی طرف اشارہ کیا، ان میں حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا بھی شامل تھیں، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارا خیال تھا کہ آپ کو ذات الجنت کی بیماری کا عارضہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایسی بیماری ہے جس میں اللہ تعالیٰ مجھے مبتلا نہیں کرے گا، اس گھر میں کوئی بھی آدمی ایسا نہ رہے جس کے منہ میں دوا نہ ڈالی جائے، سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا یعنی حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے، چنانچہ اس دن حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے منہ میں دوا ڈالی گئی، حالانکہ وہ اس دن روزے سے تھیں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی تاکید سے اس کا حکم دیا تھا۔
حكم دارالسلام: هذا اسناد مرسل