مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1316. حَدِيثُ أُمِّ جَمِيلٍ بِنْتِ الْمُجَلِّلِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27466
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ , وَيُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ , قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ابْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ: قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ جَدِّهِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ , عَنْ أُمِّهِ أُمِّ جَمِيلٍ بِنْتِ الْمُجَلِّلِ , قَالَتْ: أَقْبَلْتُ بِكَ مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ , حَتَّى إِذَا كُنْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ عَلَى لَيْلَةٍ , أَوْ لَيْلَتَيْنِ , طَبَخْتُ لَكَ طَبِيخًا , فَفَنِيَ الْحَطَبُ , فَخَرَجْتُ أَطْلُبُهُ , فَتَنَاوَلْتُ الْقِدْرَ , فَانْكَفَأَتْ عَلَى ذِرَاعِكَ , فَأَتَيْتُ بِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاطِبٍ , فَتَفَلَ فِي فَاكَ , وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِكَ , وَدَعَا لَكَ , وَجَعَلَ يَتْفُلُ عَلَى يَدِكَ , وَيَقُولُ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ , وَاشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي , لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ , شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا" , قَالَتْ: فَمَا قُمْتُ بِكَ مِنْ عِنْدِهِ حَتَّى بَرَأَتْ يَدُكَ .
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کی والدہ ام جمیل کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں تمہیں سرزمین حبشہ سے لے کر آ رہی تھی، جب میں مدینہ منورہ سے ایک یا دو راتوں کے فاصلے پر رہ گئی تو میں نے تمہارے لئے کھانا پکانا شروع کیا، اسی اثناء میں لکڑیاں ختم ہو گئیں، میں لکڑیوں کی تلاش میں نکلی تو تم نے ہانڈی پر ہاتھ مارا اور وہ الٹ کر تمہارے بازو پر گر گئی، میں تمہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خاضر ہوئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، یہ محمد بن حاطب ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے منہ میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور تمہارے سر پر ہاتھ پھیر کر تمہارے لئے دعا فرمائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے ہاتھ پر اپنا لعاب دہن ڈالتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے: «أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ , وَاشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي , لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ , شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا» ”اے لوگوں کے رب! اس تکلیف کو دور فرما اور شفاء عطا فرما کہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کسی کی شفاء نہیں ہے، ایسی شفاء عطاء فرما جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے“، میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لے کر اٹھنے بھی نہیں پائی تھی کہ تمہارا ہاتھ ٹھیک ہو گیا۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن عثمان، وروي عن ابيه عثمان احاديث منكرة