مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1309. حَدِيثُ امْرَأَةٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27454
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , أَنَّ امْرَأَةً حَدَّثَتْهُ , قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ , فَقُلْتُ: تَضْحَكُ مِنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " لَا , وَلَكِنْ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَخْرُجُونَ غُزَاةً فِي الْبَحْرِ , مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ" , قَالَتْ: ثُمَّ نَامَ , ثُمَّ اسْتَيْقَظَ أَيْضًا يَضْحَكُ , فَقُلْتُ: تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنِّي؟ قَالَ:" لَا , وَلَكِنْ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَخْرُجُونَ غُزَاةً فِي الْبَحْرِ , فَيَرْجِعُونَ قَلِيلَةً غَنَائِمُهُمْ مَغْفُورًا لَهُمْ" , قَالَتْ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ , فَدَعَا لَهَا , قالَ: فَأَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ , قَالَ: فَرَأَيْتُهَا فِي غَزَاةٍ غَزَاهَا الْمُنْذِرُ بْنُ الزُّبَيْرِ إِلَى أَرْضِ الرُّومِ هِيَ مَعَنَا , فَمَاتَتْ بِأَرْضِ الرُّومِ .
ایک خاتون صحابیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں قیولہ فرما رہے تھے کہ اچانک مسکراتے ہوئے بیدار ہو گئے، میں نے عرض کیا کہ میرے باپ آپ پر قربان ہوں آپ کس بناء پر مسکرا رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے سامنے میری امت کے کچھ لوگوں کو پیش کیا گیا جو اس سطح سمندر پر اس طرح سوار چلے جا رہے ہیں جیسے بادشاہ تختوں پر براجمان ہوتے ہیں“، میں نے عرض کیا کہ اللہ سے دعا کر دیجیے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرما دے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! انہیں بھی ان میں شامل فرما دے۔“ چنانچہ وہ اپنے شوہر حضرت عبادہ صامت رضی اللہ عنہ کے ہمراہ سمندری جہاد میں شریک ہوئیں اور اپنے ایک سرخ و سفید خچر سے گر کر ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گئیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2799، م: 1912، وقوله فى آخر الحديث: فرأيتها فى غزاة غزاها...، وهم، لان المحفوظ ان ام حرام انما استشهدت فى قبرص، وكانت مع جيش معاوية بن ابي سفيان، لما غزاها