مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1294. وَمِنْ حَدِيثِ أُمِّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27412
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عَمِّهِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ , أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا , أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَا رَسُولَ اللَّهِ , انْكِحْ أُخْتِي ابْنَةَ أَبِي سُفْيَانَ , فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لَهَا:" أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ؟" , قَالَتْ: نَعَمْ , يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ , وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي , قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ ذَلِكَ لَا يَحِلُّ لِي" , فَقُلْتُ: فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ؟" , قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَايْمُ اللَّهِ إِنَّهَا لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي , إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ , وَأَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ , فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ کو میری بہن میں کوئی دلچسپی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مطلب؟“ انہوں نے عرض کیا کہ آپ اس سے نکاح کر لیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہیں یہ بات پسند ہے؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں، اس لئے خیر میں میرے ساتھ جو لوگ شریک ہو سکتے ہیں، میرے نزدیک ان میں سے میری بہن سب سے زیادہ حقدار ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے لئے وہ حلال نہیں ہے (کیونکہ تم میرے نکاح میں ہو)“، انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ درہ بنت ام سلمہ کے لئے پیغام نکاح بھیجنے والے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ میرے لئے حلال ہوتی تب بھی میں اس سے نکاح نہ کرتا کیونکہ مجھے اور اس کے باپ (ابو سلمہ) کو بنو ہاشم کی آزاد کردہ باندی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، بہرحال! تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو میرے سامنے پیش نہ کیا کرو۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1449