مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1293. وَمِنْ حَدِيثِ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27385
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ الْقُشَيْرِيُّ حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْفَتْحِ , فَأَتَتْهُ بِشَرَابٍ , فَشَرِبَ مِنْهُ , ثُمَّ فَضُلَتْ مِنْهُ فَضْلَةً , فَنَاوَلَهَا فَشَرِبَتْهُ , ثُمَّ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَقَدْ فَعَلْتُ شَيْئًا مَا أَدْرِي يُوَافِقُكَ أَمْ لَا؟ قَالَ:" وَمَا ذَاكَ يَا أُمَّ هَانِئٍ , قَالَتْ: كُنْتُ صَائِمَةً , فَكَرِهْتُ أَنْ أَرُدَّ فَضْلَكَ , فَشَرِبْتُهُ , قَالَ:" تَطَوُّعًا أَوْ فَرِيضَةً؟" , قَالَتْ: قُلْتُ: بَلْ تَطَوُّعًا , قَالَ: " فَإِنَّ الصَّائِمَ الْمُتَطَوِّعَ بِالْخِيَارِ , إِنْ شَاءَ صَامَ , وَإِنْ شَاءَ أَفْطَرَ" .
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے پانی منگوا کر اسے نوش فرمایا: پھر وہ برتن انہیں پکڑا دیا، انہوں نے بھی اس کا پانی پی لیا، پھر یاد آیا تو کہنے لگیں، یا رسول اللہ! میں تو روزے سے تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نفلی روزہ رکھنے والا اپنی ذات پر خود امیر ہوتا ہے، چاہے تو روزہ برقرار رکھے اور چاہے تو روزہ ختم کر دے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الاضطراب سنده و نكارة متنه ، فقد اضطرب فيه سماك بن حرب