مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1276. وَمِنْ حَدِيثِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أُخْتِ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27334
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا أَبِى , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ , قَالَ: حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ أَخُو بَنِي عَامِرِ ابْنِ لُؤَيٍّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أُخْتِ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ , قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ , وَكَانَ قَدْ طَلَّقَنِي تَطْلِيقَتَيْنِ , ثُمَّ إِنَّهُ سَارَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَى الْيَمَنِ حِينَ بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ، فَبَعَثَ إِلَيَّ بِتَطْلِيقَتِي الثَّالِثَةِ، وَكَانَ صَاحِبَ أَمْرِهِ بِالْمَدِينَةِ عَيَّاشُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ , قَالَتْ: فَقُلْتُ لَهُ: نَفَقَتِي وَسُكْنَايَ؟ فَقَالَ: مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ نَفَقَةٍ وَلَا سُكْنَى , إِلَّا أَنْ نَتَطَوَّلَ عَلَيْكِ مِنْ عِنْدِنَا بِمَعْرُوفٍ نَصْنَعُهُ , قَالَتْ: فَقُلْتُ: لَئِنْ لَمْ يَكُنْ لِي , مَالِي بِهِ مِنْ حَاجَةٍ , قَالَتْ: فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ خَبَرِي , وَمَا قَالَ لِي عَيَّاشٌ , فَقَالَ: " صَدَقَ , لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِمْ نَفَقَةٌ وَلَا سُكْنَى , وَلَيْسَتْ لَهُ فِيكِ رَدَّةٌ , وَعَلَيْكِ الْعِدَّةُ , فَانْتَقِلِي إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ ابْنَةِ عَمِّكِ , فَكُونِي عِنْدَهَا حَتَّى تَحِلِّي" , قَالَتْ: ثُمَّ قَالَ:" لَا , تِلْكَ امْرَأَةٌ يَزُورُهَا إِخْوَتُهَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ , وَلَكِنْ انْتَقِلِي إِلَى ابْنِ عَمِّكِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ , فَإِنَّهُ مَكْفُوفُ الْبَصَرِ , فَكُونِي عِنْدَهُ , فَإِذَا حَلَلْتِ , فَلَا تَفُوتِينِي بِنَفْسِكِ" , قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ يُرِيدُنِي إِلَّا لِنَفْسِهِ , قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ، خَطَبَنِي عَلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , فَزَوَّجَنِيهِ , قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: أَمْلَتْ عَلَيَّ حَدِيثَهَا هَذَا , وَكَتَبْتُهُ بِيَدِي.
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے شوہر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ نے ایک دن مجھے دو طلاق کا پیغام بھیج دیا، پھر وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن چلا گیا اور وہاں سے مجھے تیسری طلاق بھجوا دی، اس وقت مدینہ منورہ میں اس کے ذمہ دار عیاش بن ابی ربیعہ تھے، میں نے کہا کہ میرے پاس خرچ کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور میں تمہارے ہی گھر میں عدت گزار سکتی ہوں؟ اس نے کہا: نہیں، یہ سن کر میں نے اپنے کپڑے سمیٹے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور سارا واقعہ ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”انہوں نے تمہیں کتنی طلاقیں دیں؟“ میں نے بتایا، تین طلاقیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے سچ کہا، تمہیں کوئی نفقہ نہیں ملے گا اور تم اپنے چچا زاد بھائی ابن ام مکتوم کے گھر میں جا کر عدت گزار لو، کیونکہ ان کی بینائی نہایت کمزور ہو چکی ہے، تم ان کے سامنے بھی اپنے دوپٹے کو اتار سکتی ہو، جب تمہاری عدت گزر جائے تو مجھے بتانا۔“ عدت کے بعد میرے پاس کئی لوگوں نے پیغام نکاح بھیجا جن میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور ابوجہم رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معاویہ تو خاک نشین اور حفیف الحال ہیں، جبکہ ابوجہم عورتوں کو مارتے ہیں (ان کی طبیعت میں سختی ہے) البتہ تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1480، وهذا إسناد حسن