مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1259. حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 27240
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قال: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجَتْ امْرَأَةٌ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَقِيَهَا رَجُلٌ، فَتَجَلَّلَهَا بِثِيَابِهِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا، وَذَهَبَ، وَانْتَهَى إِلَيْهَا رَجُلٌ، فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا، فَذَهَبَ الرَّجُلُ فِي طَلَبِهِ، فَانْتَهَى إِلَيْهَا قَوْمٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَوَقَعُوا عَلَيْهَا، فَقَالَتْ لَهُمْ: إِنَّ رَجُلًا فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا، فَذَهَبُوا فِي طَلَبِهِ، فَجَاءُوا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَهَبَ فِي طَلَبِ الرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا، فَذَهَبُوا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: هُوَ هَذَا، فَلَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِهِ، قَالَ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا هُوَ، فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ: " اذْهَبِي، فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ"، وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا , فَقِيلَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَلَا تَرْجُمُهُ؟ فَقَالَ:" لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ، لَقُبِلَ مِنْهُمْ" .
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت نماز پڑھنے کے لئے نکلی، راستے میں اسے ایک آدمی ملا، اس نے اسے اپنے کپڑوں سے ڈھانپ لیا اور اس سے اپنی ضروت پوری کر کے غائب ہو گیا، اتنی دیر میں اس عورت کے قریب ایک اور آدمی پہنچ گیا، اس نے اس سے کہا کہ ایک آدمی میرے ساتھ اس اس طرح کر گیا ہے، وہ شخص اسے تلاش کرنے کے لئے چلا گیا، اسی ثناء میں اس عورت کے پاس انصار کی ایک جماعت پہنچ کر رک گئی، اس عورت نے اسے بھی یہی کہا کہ ایک آدمی میرے ساتھ اس اس طرح کر گیا ہے، وہ لوگ بھی اس تلاش میں نکل کھڑے ہوئے اور اس آدمی کو پکڑ لائے جو بدکار کی تلاش میں نکلا ہوا تھا اور اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے، اس عورت نے بھی کہہ دیا یہ وہی ہے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو وہ بدکاری کرنے والا آگے بڑھ کر کہنے لگا: یا رسول اللہ! واللہ وہ آدمی میں ہوں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا: ”جاؤ، اللہ نے تمہیں معاف کر دیا۔“ اور اس آدمی کی تعریف کی، کسی نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! آپ اسے رجم کیوں نہیں کرتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر سارے مدینہ والے یہ توبہ کر لیتے تو ان کی طرف سے قبول ہو جاتی۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به سماك بن حرب، وهو ممن لا يحتمل تفرده، ثم إنه قد اضطرب فى متنه