مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1249. حَدِيثُ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 27188
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلَاءَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الرِّجَالِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنْ أَقْتُلَ الْكِلَابَ"، فَخَرَجْتُ أَقْتُلُهَا لَا أَرَى كَلْبًا إِلَّا قَتَلْتُهُ، فَإِذَا كَلْبٌ يَدُورُ بِبَيْتٍ، فَذَهَبْتُ لِأَقْتُلَهُ , فَنَادَانِي إِنْسَانٌ مِنْ جَوْفِ الْبَيْتِ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، مَا تُرِيدُ أَنْ تَصْنَعَ؟ قَالَ: قُلْتُ: أُرِيدُ أَنْ أَقْتُلَ هَذَا الْكَلْبَ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ مُضَيَّعَةٌ، وَإِنَّ هَذَا الْكَلْبَ يَطْرُدُ عَنِّي السَّبُعَ، وَيُؤْذِنُنِي بِالْجَائِي، فَأْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَاذْكُرْ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَأَمَرَنِي بِقَتْلِهِ" .
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے ابورافع! مدینہ میں جتنے کتے پائے جاتے ہیں ان سب کو مار ڈالو“، وہ کہتے ہیں کہ میں نے انصار کی کچھ خواتین کے جنت البقیع میں کچھ درخت دیکھے، ان خواتین کے پاس بھی کتے تھے، وہ کہنے لگیں: اے ابورافع! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے مردوں کو جہاد کے لئے بھیج دیا، اللہ کے بعد اب ہماری حفاظت یہ کتے ہی کرتے ہیں اور واللہ کسی کو ہمارے پاس آنے کی ہمت نہیں ہوتی، حتیٰ کہ ہم میں سے کوئی عورت اٹھتی ہے تو یہ کتے اس کے اور لوگوں کے درمیان آڑ بن جاتے ہیں، اس لئے آپ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کر دو، چنانچہ انہوں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کر دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابورافع! تم انہیں قتل کر دو، خواتین کی حفاظت اللہ خود کرے گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن ثبت سماع سالم بن عبدالله من أبى رافع