مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1247. حَدِيثُ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ الْكَعْبِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 27164
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ المقبري ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ , أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ: ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ، سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حَيْثُ تَكَلَّمَ بِهِ أَنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ فِيهَا دَمًا، وَلَا يَعْضِدَ فِيهَا شَجَرَةً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ بِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، فَقُولُوا: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَذِنَ لِرَسُولِهِ، وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ، فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ" ، فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ: مَا قَالَ لَكَ عَمْرٌو؟ قَالَ: قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ، إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ، وَلَا فَارًّا بِجِزْيَةٍ، وَكَذَلِكَ قَالَ حَجَّاجٌ: بِجِزْيَةٍ، وَقَالَ يَعْقُوبُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ : وَلَا مَانِعَ جِزْيَةٍ.
حضرت ابوشریح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب عمرو بن سعید نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مقابلے کے لئے مکہ مکرمہ کی طرف اپنا لشکر بھیجنے کا ارادہ کیا تو وہ اس کے پاس گئے، اس سے بات کی اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنایا، پھر اپنی قوم کی مجلس میں آکر بیٹھ گئے، میں بھی ان کے پاس جا کر بیٹھ گیا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور پھر عمرو بن سعید کا جواب بیان کرتے ہوئے فرمایا: میں نے اس سے کہا کہ اے فلاں! فتح مکہ کے موقع پر ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے فتح مکہ سے اگلے دن بنو خزاعہ نے بنو ہذیل کے ایک آدمی پر حملہ کرکے اسے قتل کر دیا، وہ مقتول مشرک تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”لوگو! اللہ نے جس دن زمین و آسمان کو پیدا فرمایا تھا، اسی دن مکہ مکرمہ کو حرم قرار دے دیا تھا، لہٰذا وہ قیامت تک حرم ہی رہے گا اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے کسی آدمی کے لئے اس میں خون ریزی کرنا اور درخت کاٹنا جائز نہیں ہے، یہ مجھ سے پہلے نہ کسی کے لئے حلال تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لئے حلال ہو گا اور میرے لئے بھی صرف اس مختصر وقت کے لئے حلال تھا جس کی وجہ یہاں کے لوگوں پر اللہ کا غضب تھا، یاد رکھو کہ اب اس کی حرمت لوٹ کر کل گزشتہ کی طرح ہو چکی ہے، یاد رکھو تم میں سے جو لوگ موجود ہیں وہ غائبین تک یہ بات پہنچا دیں اور جو شخص تم سے کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تو مکہ مکرمہ میں قتال کیا تھا تو کہہ دینا کہ اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اسے حلال کیا تھا تمہارے لئے نہیں کیا، اے گروہ خزاعہ! اب قتل سے اپنے ہاتھ اٹھا لو کہ بہت ہو چکا، اس سے پہلے تو تم نے جس شخص کو قتل کر دیا ہے، میں اس کی دیت دے دوں گا، لیکن اس جگہ پر میرے کھڑے ہونے کے بعد جو شخص کسی کو قتل کرے گا تو مقتول کے ورثاء کو دو میں سے ایک بات کا اختیار ہو گا یا تو قاتل سے قصاص لے لیں یا پھر دیت لے لیں، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کی دیت ادا کر دی جسے بنو خزاعہ نے قتل کر دیا تھا یہ حدیث سن کر عمرو بن سعید نے حضرت ابوشریح رضی اللہ عنہ سے کہا: بڑے میاں آپ واپس چلے جائیں، ہم اس کی حرمت آپ سے زیادہ جانتے ہیں، یہ حرمت کسی خون ریزی کرنے والے، اطاعت چھوڑنے والے اور جزیہ روکنے والے کی حفاظت نہیں کر سکتی، میں نے اس سے کہا کہ میں اس موقع پر موجود تھا، تم غائب تھے اور ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غائبین تک اسے پہنچانے کا حکم دیا تھا، سو میں نے تم تک یہ حکم پہنچا دیا، اب تم جانو اور تمہارا کام جانے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح