مسند احمد
مسند النساء
0
1236. حَدِيثُ سَلْمَى بِنْتِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27133
حدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلِيطُ بْنُ أَيُّوبَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ سَلْمَى بِنْتِ قَيْسٍ وَكَانَتْ إِحْدَى خَالَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ صَلَّتْ مَعَهُ الْقِبْلَتَيْنِ، وَكَانَتْ إِحْدَى نِسَاءِ بَنِي عَدِيِّ بْنِ النَّجَّارِ، قَالَتْ: جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَايَعْتُهُ فِي نِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَلَمَّا شَرَطَ عَلَيْنَا أَنْ لَا نُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا نَسْرِقَ وَلَا نَزْنِيَ، وَلَا نَقْتُلَ أَوْلَادَنَا، وَلَا نَأْتِيَ بِبُهْتَان نَفْتَرِيهِ بَيْنَ أَيْدِينَا وَأَرْجُلِنَا، وَلَا نَعْصِيَهُ فِي مَعْرُوفٍ، قَالَت: قَالَ: " وَلَا تَغْشُشْنَ أَزْوَاجَكُنَّ"، قَالَتْ: فَبَايَعْنَاهُ، ثُمَّ انْصَرَفْنَا، فَقُلْتُ لِامْرَأَةٍ مِنْهُنَّ: ارْجِعِي فَاسْأَلِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِشُّ أَزْوَاجِنَا؟ قَالَتْ: فَسَأَلَتْهُ، فَقَالَ:" تَأْخُذُ مَالَهُ، فَتُحَابِي بِهِ غَيْرَهُ" .
حضرت سلمی بنت قیس رضی اللہ عنہا ”جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خالہ اور قبلتین کی طرف نماز پڑھنے والوں میں سے تھیں“، سے مروی ہے کہ میں کچھ مسلمان خواتین کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوئیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شرط لگائی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گی، چوری نہیں کرو گی، بدرکای نہیں کرو گی، اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گی، کوئی بہتان اپنے ہاتھوں پیروں کے درمیان نہیں گھڑو گی اور کسی نیکی کے کام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی نہیں کرو گی اور اپنے شوہروں کو دھوکہ نہیں دو گی، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان شرائط پر بیعت کر لی، جب ہم واپس جانے لگے تو ان میں سے ایک عورت کہنے لگی کہ جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو کہ شوہر کو دھوکہ دینے سے کیا مراد ہے؟ چنانچہ سوال کرنے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا مال لے کر غیر پر انصاف سے ہٹ کر خرچ کرنا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة سليط بن أيوب، وأمه لم نقف لها على ترجمة ، وقد اختلف فيه على ابن إسحاق