محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے معرور بن سوید سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میں اہل جنت میں سے سب کے بعد جنت میں جانے والے اور اہل دوزخ میں سب سے آخر میں اس سے نکلنے والے کو جانتا ہوں، وہ ایک آدمی ہے جسے قیامت کے دن لایا جائے گا اور کہا جائے گا: اس کے سامنے اس کے چھوٹے گنا ہ پیش کرو اور اس کے بڑے گناہ اٹھا رکھو (ایک طرف ہٹادو۔) تو اس کے چھوٹے گناہ اس کے سامنے لائے جائیں گے اور کہا جائے گا: فلاں فلاں دن تو نے فلاں فلاں کام کیے اور فلاں فلاں دن تو نے فلاں فلاں کام کیے۔ وہ کہے گا: ہاں، وہ انکار نہیں کر سکے گا اور وہ اپنے بڑے گناہوں کے پیش ہونے سے خوفزدہ ہوگا، (اس وقت) اسے کہا جائے گا: تمہارے لیے ہر برائی کے عوض ایک نیکی ہے۔ تو وہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے بہت سے ایسے (برے) کام کیے جنہیں میں یہاں نہیں دیکھ رہا۔“ میں (ابو ذر) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ہنسے یہاں تک کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک نمایاں ہو گئے۔
حضرت ابو ذر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والے جنتی کو جانتا ہوں، اور جو سب سے آخر میں دوزخ سے نکلنے والا ہوگا، ایک آدمی ہے اسے قیامت کے دن لایا جائے گا، تو کہا جائے گا، تو کہا جائے گا: اس پر اس کے چھوٹے گناہ پیش کرو اور بڑے گناہ اٹھا رکھو، تو اس کے چھوٹے گناہ اس پر پیش کیے جائیں گے اور کہا جائے گا: تو نے فلاں فلاں دن فلاں فلاں کام کیے؟ اور فلاں فلاں دن تو نے فلاں فلاں کام کیے؟ وہ کہے گا: ہاں! وہ انکار نہیں کر سکے گا، اور وہ اپنے بڑے گناہوں کے پیش کیے جانے سے ڈر رہا ہوگا، تو اسے کہا جائے گا: تیرے لیے ہر بدی کے عوض نیکی ہے۔ تو وہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے بہت سے ایسے کام کیے ہیں، جنھیں میں یہاں دیکھ نہیں رہا ہوں۔“ (حضرت ابو ذر ؓ کہتے ہیں) میں نے رسول اللہ کو ہنستے دیکھا، یہاں تک کہ آپ کی داڑھیں ظاہر ہو گئیں۔