(منصور کے بجائے) اعمش نے ابراہیم سے، سابقہ سند کے ساتھ، عبد ہ اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میں یقیناً دوزخ والوں میں سے سب سے آخر میں نکلنے والے کو جانتا ہوں۔ وہ پیٹ کے بل گھسٹتا ہوا اس میں سے نکل گا۔ اس سے کہا جائے گا: چل جنت میں داخل ہو جا۔ آپ نے فرمایا: وہ جائے گا اور جنت میں داخل ہو جائے گا تو وہ دیکھے گا کہ سب منزلیں لوگ سنبھال چکے ہیں۔ اس سے کہا جائے گا: کیا تجھے وہ زمانہ یاد ہے جس میں تو تھا؟ وہ کہے گا: ہاں! تو اس سے کہا جائے گا: تمنا کر، وہ تمنا کرے گا تو اسےکہاجائے گا: تم نے جو تمنا کی وہ تمہاری ہے اور پوری دنیا سے دس گنا مزید بھی (تمہارا ہے۔) وہ کہے گا: تو بادشاہ ہو کر میرے ساتھ مزاح کرتا ہے؟“ (عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاآپ ہنسے یہاں تک کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک نظر آنے لگے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس شخص کو یقیناً جانتا ہوں، جو دوزخیوں میں سب سے آخر میں دوزخ سے نکلے گا۔ ایک شخص ہوگا جو سرین کے بل گھسٹ کر دوزخ سے نکلے گا، اس کو کہا جائے گا: چل کر جنت میں داخل ہو جا! آپؐ نے فرمایا: وہ جا کر جنت میں داخل ہو گا تو وہ لوگوں کو اس حال میں پائے گا، وہ اپنی اپنی جگہ لے چکے ہیں، اسے کہا جائے گا: کیا تمھیں وہ وقت یاد ہے جو تو گزار کر آیا ہے؟ وہ کہے گا ہاں! تو اسے کہا جائے گا: تمنا کر! وہ تمنا کرے گا تو اسے کہا جائے گا: جو تمنا تو نےکی ہے، اس کے ساتھ تیرے لیے دنیا سے دس گنا زائد ہے۔ تو وہ کہے گا: تو بادشاہ ہو کر میرے ساتھ مذاق کرتا ہے۔“ عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ہنسے یہاں تک کہ آپ کی داڑھیں کھل گئیں۔