Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
81. باب مَعْرِفَةِ طَرِيقِ الرُّؤْيَةِ:
باب: اللہ کے دیدار کی کیفیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 453
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَدْنَى مَقْعَدِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ، أَنْ يَقُولَ: لَهُ تَمَنَّ، فَيَتَمَنَّى، وَيَتَمَنَّى، فَيَقُولُ لَهُ: هَلْ تَمَنَّيْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُولُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سن کر) بیان کیں، پھر (ہمام نے) بہت سی احادیث بیان کیں، ان میں یہ حدیث بھی تھی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کی جنت میں کم از کم جگہ یہ ہو گی کہ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: تمنا کر۔ تو وہ تمنا کرے گا، پھر تمنا کرے گا، اللہ اس سے پوچھے گا: کیا تم تمنا کر چکے؟ وہ کہے گا: ہاں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: وہ سب کچھ تیرا ہوا جس کی تو نے تمنا کی اوراس کےساتھ اتناہی (اور بھی۔)
حضرت ابو ہریرہ ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک کی جنت میں کم از کم جگہ یہ ہے (کم درجہ کا جنتی وہ ہے کہ) اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: آرزو کر! تو وہ تمنا کرے گا اور تمنا کرے گا، تو اللہ اس سے پوچھے گا: کیا تو نے آرزو کر لی ہے؟ وہ کہے گا: ہاں! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تیرے لیے وہ سب کچھ ہے جس کی تو نے تمنا کی اور اتنا ہی اور۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14741)»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 453 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 453  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام مسلمؒ نے یہ حدیث،
ہمام بن منبہؒ کےصحیفہ سےنقل کی ہے،
جس کی احادیث ایک ہی سند سےہیں،
لیکن وہ سند صرف پہلی حدیث کےشروع میں نقل کی گئی ہے،
اس لیے امام مسلمؒ جب اس صحیفہ کی پہلی حدیث کےسوا،
کوئی اورحدیث نقل کرتےہیں،
توسند بیان کرنےکے بعد کہتےہیں،
ذَكَرَ أَحَادِيثَ،
مِنْهَا:
وَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ کہ ہمیں اس سند سے بہت سی احادیث پہنچی ہیں،
ان میں سے ایک یہ ہے۔
(یہ امام مسلمؒ کی انتہائی محتاط روش ہے)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 453