Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
117. بَابُ التَّكْبِيرِ إِذَا قَامَ مِنَ السُّجُودِ:
باب: جب سجدہ کر کے کھڑا ہو تو تکبیر کہے۔
حدیث نمبر: 788
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ:" صَلَّيْتُ خَلْفَ شَيْخٍ 0بِمَكَّةَ فَكَبَّرَ ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً، فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّهُ أَحْمَقُ، فَقَالَ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ، سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَقَالَ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے بیان کیا، وہ عکرمہ سے، کہا کہ میں نے مکہ میں ایک بوڑھے کے پیچھے (ظہر کی) نماز پڑھی۔ انہوں نے (تمام نماز میں) بائیس تکبیریں کہیں۔ اس پر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ یہ بوڑھا بالکل بے عقل معلوم ہوتا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا تمہاری ماں تمہیں روئے یہ تو ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ اور موسیٰ بن اسماعیل نے یوں بھی بیان کیا کہ ہم سے ابان نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے قتادہ نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے عکرمہ نے یہ حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 788 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:788  
حدیث حاشیہ:
(1)
ہر رکعت میں چار تکبیرات انتقال ہوتی ہیں:
رکوع کو جاتے وقت، سجدہ کو جاتے وقت، سجدے سے اٹھتے ہوئے پھر دوسرے سجدے کو جاتے وقت اور پانچویں دوسرے سجدے سے اٹھتے وقت، چار رکعت میں بیس، اس طرح تکبیر تحریمہ اور دو رکعتوں سے فراغت کے بعد تیسری رکعت کے لیے اٹھتے وقت اس طرح چار رکعت میں بائیس تکبیرات ہیں۔
تین رکعات والی نماز مغرب میں سترہ اور دو رکعت نماز فجر میں گیارہ۔
پانچوں وقت کی فرض نمازوں میں کل چورانوے تکبیرات ہوتی ہیں۔
حضرت عکرمہ نے چونکہ ایک سنت ثابتہ کو غیر سنت خیال کیا، اس لیے حضرت ابن عباس ؓ نے ان کا سخت الفاظ میں نوٹس لیا۔
(2)
امام بخاری ؒ نے حدیث کے آخر میں موسیٰ بن اسماعیل کے حوالے سے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ حضرت قتادہ نے حضرت عکرمہ سے واقعی حدیث کو سنا ہے۔
یہ اس لیے اہتمام کے ساتھ بیان کیا تاکہ تدلیسِ قتادہ کا شبہ باقی نہ رہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 788