مسند احمد
مسند النساء
0
1176. حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 26550
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَاءَ نَعْيُ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، لَعَنَتْ أَهْلَ الْعِرَاقِ، فَقَالَتْ: قَتَلُوهُ، قَتَلَهُمْ اللَّهُ، غَرُّوهُ وَذَلُّوهُ، لعنهم اللَّهُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَتْهُ فَاطِمَةُ غَدِيَّةً بِبُرْمَةٍ، قَدْ صَنَعَتْ لَهُ فِيهَا عَصِيدَةً تَحْمِلُهُ فِي طَبَقٍ لَهَا، حَتَّى وَضَعَتْهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ لَهَا:" أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ؟" قَالَتْ: هُوَ فِي الْبَيْتِ , قَالَ:" فَاذْهَبِي، فَادْعِيهِ، وَائْتِنِي بِابْنَيْهِ" , قَالَتْ: فَجَاءَتْ تَقُودُ ابْنَيْهَا، كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِيَدٍ، وَعَلِيٌّ يَمْشِي فِي إِثْرِهِمَا، حَتَّى دَخَلُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَجْلَسَهُمَا فِي حِجْرِهِ، وَجَلَسَ عَلِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ، وَجَلَسَتْ فَاطِمَةُ عَنْ يَسَارِهِ , قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَاجْتَبَذَ مِنْ تَحْتِي كِسَاءً خَيْبَرِيًّا، كَانَ بِسَاطًا لَنَا عَلَى الْمَنَامَةِ فِي الْمَدِينَةِ، فَلَفَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ جَمِيعًا، فَأَخَذَ بِشِمَالِهِ طَرَفَيْ الْكِسَاءِ، وَأَلْوَى بِيَدِهِ الْيُمْنَى إِلَى رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: " اللَّهُمَّ أَهْلِي، أَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ، وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا، اللَّهُمَّ أَهْلُ بَيْتِي، أَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ، وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا، اللَّهُمَّ أَهْلُ بَيْتِي أَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَسْتُ مِنْ أَهْلِكَ؟ قَالَ:" بَلَى، فَادْخُلِي فِي الْكِسَاءِ" , قَالَتْ: فَدَخَلْتُ فِي الْكِسَاءِ بَعْدَمَا قَضَى دُعَاءَهُ لِابْنِ عَمِّهِ عَلِيٍّ وَابْنَيْهِ وَابْنَتِهِ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ.
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب انہیں حضرت امام حسین کی شہادت کا علم ہوا تو انہوں نے اہل عراق پر لعنت بھیجتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے حسین کو شہید کردیا ان پر اللہ کی مار ہو انہوں نے حسین کو دھوکہ دے کر تنگ کیا ان پر اللہ کی مار ہو، میں نے وہ وقت دیکھا ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں تھے کہ حضرت فاطمہ ایک ہنڈیا لے کر آگئیں جس میں خزیرہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اپنے شوہر اور بچوں کو بھی بلالاؤ چنانچہ حضرت علی اور حضرات حسنین بھی آگئے اور بیٹھ کر وہ خزیرہ کھانے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک چبوترے پر نیند کی حالت میں تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک کے نیچے خیبر کی ایک چادر تھی اور میں حجرے میں نماز پڑھ رہی تھی کہ اسی دوران اللہ نے یہ آیت نازل فرمادی اے اہل بیت اللہ تو تم سے گندگی کو دور کر کے تمہیں خوب صاف ستھرا بنانا چاہتا ہے۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کا بقیہ حصہ لے کر ان سب پر ڈال دیا اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اللہ یہ لوگ میرے اہل بیت اور میرا خام مال ہیں تو ان سے گندگی کو دور کر کے انہیں خوب صاف ستھرا کردے، دو مرتبہ یہ دعا کی اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سر داخل کر کے عرض کیا یا رسول اللہ کیا میں آپ کے اہل خانہ میں سے نہیں ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں تم بھی چادر میں آجاؤ چنانچہ میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء کے بعد اس میں داخل ہوگئی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب ، وعابوا على عبدالحميد بن بهرام كثرة روايته عن شهر بن حوشب