صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
74. باب الإِسْرَاءِ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَوَاتِ وَفَرْضِ الصَّلَوَاتِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آسمانوں پر تشریف لے جانا (یعنی معراج) اور نمازوں کا فرض ہونا۔
حدیث نمبر: 423
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عُرِضَ عَلَيَّ الأَنْبِيَاءُ، فَإِذَا مُوسَى ضَرْبٌ مِنَ الرِّجَالِ، كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَرَأَيْتُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ، رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ، رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا صَاحِبُكُمْ يَعْنِي نَفْسَهُ، وَرَأَيْتُ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ، رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا دَحْيَةُ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ: دَحْيَةُ بْنُ خَلِيفَةَ.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے انہوں نے ابو زبیر سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” انبیائے کرام میرے سامنے لائے گئے۔ موسیٰ رضی اللہ عنہ پھر پتلے بدن کے آدمی تھے، جیسے قبیلہ شنوءہ کے مردوں میں سے ایک ہوں اور میں نے عیسیٰ ابن مریم رضی اللہ عنہ کو دیکھا، مجھے ان کے ساتھ سب سے قریبی مشابہت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ میں نظر آتی ہے، میں نے ابراہیم رضی اللہ عنہ کو دیکھا، مجھے ان کے ساتھ سب سے قریبی مشابہت تمہارے صاحب (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) میں نظرآئی، یعنی خود آپ۔ اور میں نے جبریل رضی اللہ عنہ کو (انسانی شکل میں) دیکھا، میں نے ان کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہت دحیہ رضی اللہ عنہ میں دیکھی۔“ ابن رمح کی روایت میں ”دحیہ بن خلیفہ“ ہے۔
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر انبیاءؑ پیش کیے گئے۔ میں نے موسیٰؑ کو دیکھا، وہ ہلکے بدن کے آدمی تھے، گویا کہ وہ قبیلہ شنوءہ کے لوگوں سے ہیں۔ اور میں نےعیسیٰ بن مریم ؑ کو دیکھا، میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ عروہ بن مسعودؓ کو دیکھتا ہوں۔ اور میں نے ابراہیم ؑ کو دیکھا، تو میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ تمھارے ساتھی (رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں) کو دیکھتا ہوں۔ یعنی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود مراد ہیں۔ اور میں نے جبریلؑ کو دیکھا، میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ دحیہؓ کو دیکھتا ہوں۔ ابنِ رمحؒ کی روایت میں ہے دحیہ بن خلیفہؓ۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في المناقب، باب: في صفة النبي صلی اللہ علیہ وسلم برقم (3649) وقال: حديث حسن صحيح غريب انظر ((التحفة)) برقم (2920)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 423 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 423
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
ضَرْبٌ:
کم گوشت،
ہلکا پھلکا،
اس سے مضطرب ہے۔
فوائد ومسائل:
حضرت ابراہیمؑ کی شکل وصورت آپ جیسی تھی،
اس لیے آپ ﷺ نے فرمایا:
”ابراہیمؑ کو دیکھنا ہو،
تو اپنے ساتھی کو یعنی مجھے دیکھ لو۔
“
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 423
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3649
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء میرے سامنے پیش کئے گئے تو موسیٰ علیہ السلام ایک چھریرے جوان تھے، گویا وہ قبیلہ شنوءہ کے ایک فرد ہیں اور میں نے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو دیکھا تو میں نے جن لوگوں کو دیکھا ہے ان میں سب سے زیادہ ان سے مشابہت رکھنے والے عروہ بن مسعود رضی الله عنہ ہیں اور میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا تو ان سے زیادہ مشابہت رکھنے والا تمہارا یہ ساتھی ہے ۱؎، اور اس سے مراد آپ خود اپنی ذات کو لیتے تھے، اور میں نے جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تو جن لوگوں کو م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3649]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی خود نبی اکرم ﷺ،
اس میں آپﷺ کے حلیہ کا بیان اس طرح ہے کہ آپﷺ شکل وصورت سے ابراہیم علیہ السلام سے مشابہ ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3649