صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
74. باب الإِسْرَاءِ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَوَاتِ وَفَرْضِ الصَّلَوَاتِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آسمانوں پر تشریف لے جانا (یعنی معراج) اور نمازوں کا فرض ہونا۔
حدیث نمبر: 419
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَمِّ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ عَلَيْهِ السَّلَام، رَجُلٌ آدَمُ طُوَالٌ جَعْدٌ، كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَرَأَيْتُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ مَرْبُوعَ الْخَلْقِ إِلَى الْحُمْرَةِ، وَالْبَيَاضِ سَبِطَ الرَّأْسِ، وَأُرِيَ مَالِكًا خَازِنَ النَّارِ، وَالدَّجَّالَ فِي آيَاتٍ أَرَاهُنَّ اللَّهُ إِيَّاهُ، فَلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ "، قَالَ: كَانَ قَتَادَةُ يُفَسِّرُهَا، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لَقِيَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام.
شیبان بن عبد الرحمن نے قتادہ کے حوالے سے سابقہ سند کے ساتھ حدیث سنائی کہ ہمیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد (ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے حدیث سنائی، کہا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میں اسراء کی رات موسیٰ بن عمران رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا، وہ گندمی گوں، طویل قامت کے گٹھے ہوئے جسم کے انسان تھے، جیسے قبیلہ شنوءہ کے مردوں میں سے ہوں۔ اور میں نے عیسیٰ ابن مریم رضی اللہ عنہ کو دیکھا، ا ن کا قد درمیانہ، رنگ سرخ وسفید اور سر کے بال سیدھے تھے۔“ (سفر معراج کے دوران میں) ان بہت سی نشانیوں میں سے جو آپ کو اللہ تعالیٰ نے دکھائیں آپ کو دورخ کا داروغہ مالک اور دجال بھی دکھایا گیا۔”آپ ان (موسیٰ) سے ملاقات کے بارے میں شک میں نہ رہیں۔“ شیبان نےکہا: قتادہ اس آیت کی تفسیر بتایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقیناً موسیٰ رضی اللہ عنہ سے ملے تھے۔ (یہ ملاقات حقیقی تھی، معراج محض خواب نہ تھا۔)
حضرت ابنِ عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس رات مجھے اسراء کروایا گیا میں موسیٰ بن عمران ؑ کے پاس سے گزرا، وہ شنوءۃ قبیلہ کے مردوں کی طرح گندمی رنگ، طویل القامت اور گھنگریالے بالوں والے تھے، اور میں نے عیسیٰ بن مریمؑ کو دیکھا، ان کا قد درمیانہ، رنگ سرخ و سفید، سر کے بال سیدھے تھے۔“ اور مالک دوزخ کا داروغہ اور دجال دکھائے گئے۔ بہت سی نشانیوں میں جو آپ کو اللہ تعالیٰ نے دکھائیں ”تو آپ ان سے ملاقات میں شک نہ کریں۔“ (سورۂ سجدہ، آیت: 23) راوی نے کہا: قتادہؒ اس آیت کی تفسیر بتاتے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰ ؑ سے ملاقات کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (417)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 419 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 419
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
سَبْط:
باء پر فتحہ اور کسرہ دونوں آ سکتے ہیں،
اور اگر باء کو ساکن پڑھیں تو سین پر فتحہ اور کسرہ دونوں آ سکیں گے،
معنی ہے صاف اور سیدھے جن میں خمیدگی نہ ہو۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 419
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3239
´واقعہ معراج `
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي مُوسَى رَجُلًا آدَمَ طُوَالًا جَعْدًا كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ . . .»
”. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”شب معراج میں، میں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا تھا، گندمی رنگ، قد لمبا اور بال گھونگھریالے تھے، ایسے لگتے تھے جیسے قبیلہ شنوہ کا کوئی شخص ہو . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ: 3239]
� تخريج الحديث:
[أخرجه البخاري فى: 59 كتاب بدء الخلق: 7 باب إذا قال أحدكم آمين والملائكة فى السماء، حدیث: 3239]
لغوی توضیح:
«آدَمُ» گندم گوں۔
«الطُّوَال» طویل۔
«جَعْدا» گھنگھریالے بال۔
«مَرْبُوْع» درمیانے، نہ بہت لمبے نہ بہت چھوٹے۔
«سَبِطَ الرَّأْسِ» سیدھے بال۔
جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 104
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3239
3239. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس رات مجھے معراج ہوئی میں نے حضرت موسیٰ ؑ کو دیکھا کہ وہ گندمی رنگ، دراز قامت، مضبوط اور گھنگریا لے بالوں والے ہیں، گویا وہ قبیلہ شنوءہ کے مرد ہیں۔ اور میں نےحضرت عیسیٰ ؑ کو بھی دیکھا کہ وہ میانہ قامت، متوسط بدن، سرخ و سفید رنگت اور سیدھے بالوں والوں ہیں۔ میں نے مالک (فرشتے) کو بھی دیکھا جو دوزخ کا داروغہ ہے اور دجال کو بھی دیکھا۔ یہ سب نشانیاں اللہ تعالیٰ نے مجھے دکھلائیں، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ”اے نبی ﷺ! آپ ان سے ملاقات کے بارے میں کسی قسم کے شک و شبہ میں مبتلا نہ ہوں۔“ حضرت انس ؓ اور ابوبکرہ ؓ نے نبی ﷺ سے یوں بیان کیا ہے۔ ”فرشتے دجال سے مدینہ طیبہ کی حفاظت کریں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3239]
حدیث حاشیہ:
ان دونوں روایتوں کو خود امام بخاری ؒنے کتاب الحج اور کتاب الفتن میں روایت کیا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3239
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3438
3438. حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں نے (شب معراج) عیسیٰ ؑ، موسیٰ ؑ اور ابراہیم ؑ کو دیکھا۔ حضرت عیسیٰ ؑ سرخ رنگ، گھٹے بدن اور چوڑے سینے والے ہیں اور حضرت موسیٰ ؑ گندمی رنگ کے دراز قد سیدھے بالوں والے ہیں، گویا قبیلہ زط کے لوگوں میں سے ہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3438]
حدیث حاشیہ:
زط سوڈان کاایک قبیلہ یا یہود کا،جہاں کےلوگ دبلے پتلے او رلمبے قد کےہوتے ہیں۔
زط سے جاٹ کالفظ بنا ہےجوہندوستان کی ایک مشہور قوم ہےجو ہندو اورمسلمان ہردو مذاہب سےتعلق رکھتے ہیں۔
روایت میں عن مجاہد عن ابن عمر ناقلین کاسہو ہےاصل میں صحیح یہ ہے عن مجاهد عن ابن عباس
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3438
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3239
3239. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس رات مجھے معراج ہوئی میں نے حضرت موسیٰ ؑ کو دیکھا کہ وہ گندمی رنگ، دراز قامت، مضبوط اور گھنگریا لے بالوں والے ہیں، گویا وہ قبیلہ شنوءہ کے مرد ہیں۔ اور میں نےحضرت عیسیٰ ؑ کو بھی دیکھا کہ وہ میانہ قامت، متوسط بدن، سرخ و سفید رنگت اور سیدھے بالوں والوں ہیں۔ میں نے مالک (فرشتے) کو بھی دیکھا جو دوزخ کا داروغہ ہے اور دجال کو بھی دیکھا۔ یہ سب نشانیاں اللہ تعالیٰ نے مجھے دکھلائیں، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ”اے نبی ﷺ! آپ ان سے ملاقات کے بارے میں کسی قسم کے شک و شبہ میں مبتلا نہ ہوں۔“ حضرت انس ؓ اور ابوبکرہ ؓ نے نبی ﷺ سے یوں بیان کیا ہے۔ ”فرشتے دجال سے مدینہ طیبہ کی حفاظت کریں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3239]
حدیث حاشیہ:
1۔
شنوء، عرب کے ایک قبیلے کا نام ہے جس کے لوگ درازقد والے تھے۔
2۔
امام بخاری ؒ نے حسب سابق اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ فرشتے محض "عقول مجردہ" نہیں بلکہ صاحب شعور مخلوق ہیں۔
وہ اللہ کے احکام بجا لاتے ہیں اور انھیں گناہوں سے سخت نفرت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دجال جو بدی کا سرچشمہ ہے اسے مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے کیونکہ مدینہ طیبہ نور ہدایت کا سرچشمہ ہے اسے دجال گدلا نہیں کرسکے گا۔
واللہ المستعان۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3239
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3438
3438. حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں نے (شب معراج) عیسیٰ ؑ، موسیٰ ؑ اور ابراہیم ؑ کو دیکھا۔ حضرت عیسیٰ ؑ سرخ رنگ، گھٹے بدن اور چوڑے سینے والے ہیں اور حضرت موسیٰ ؑ گندمی رنگ کے دراز قد سیدھے بالوں والے ہیں، گویا قبیلہ زط کے لوگوں میں سے ہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3438]
حدیث حاشیہ:
1۔
قبل ازیں حدیث میں حضرت موسیٰ ؑ کا وصف "مضطرب" بیان ہواہے،جس کے معنی ہیں خفیف اور ہلکا پھلکا جسم اور یہ وصف جسیم کے خلاف ہے جو اس حدیث میں بیان ہوا ہے۔
دراصل جسامت کبھی موٹاپے کو ظاہر کرتی ہے اور کبھی طویل القامت ہونے کو،حضرت موسیٰ ؑ درازقد تھے،لہذا ان پر جسیم کا اطلاق بھی درست ہے،اس لیے فرمایا:
گویا وہ قبیلہ زط کے لوگوں میں سے ہیں کیونکہ ان لوگوں کا تعلق حبشہ سے ہے اور وہ لمبے قد والے ہوتے ہیں۔
2۔
واضح رہے کہ زط دراصل جٹ کا معرب ہے جنھیں جاٹ بھی کہاجاتا ہے۔
برصغیر میں یہ لوگ درازقد، جسامت اور طاقت میں مشہور ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3438