مسند احمد
مسند النساء
0
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 26346
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّهُ قَالَ حِينَ قَالُوا: " خَشِينَا أَنْ يَكُونَ بِهِ ذَاتُ الْجَنْبِ , إِنَّهَا مِنَ الشَّيْطَانِ وَلَمْ يَكُنْ اللَّهُ لِيُسَلِّطَهُ عَلَيَّ" : قَالَ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ : قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثِيرًا مَا أَسْمَعُهُ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَقْبِضْ نَبِيًّا حَتَّى يُخَيِّرَهُ" قَالَتْ: فَلَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ آخِرُ كَلِمَةٍ سَمِعْتُهَا مِنْهُ وَهُوَ يَقُولُ:" بَلْ الرَّفِيقُ الْأَعْلَى مِنَ الْجَنَّةِ" قَالَتْ: قُلْتُ: إِذًا وَاللَّهِ لَا يَخْتَارُنَا , وَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّهُ الَّذِي كَانَ يَقُولُ لَنَا:" إِنَّ نَبِيًّا لَا يُقْبَضُ حَتَّى يُخَيَّرَ" .
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے فرمایا لوگ بھی خوفزدہ ہوگئے اور ہمارے خیال کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو " ذات الجنب " کی شکایت تھی، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا خیال یہ ہے کہ اللہ نے مجھ پر اس بیماری کو مسلط کیا ہے، حالانکہ اللہ اسے مجھ پر کبھی بھی مسلط نہیں کرے گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرتے تھے جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وقت وصال جب قریب آیا تو میں نے ان کے منہ سے آخری کلمہ جو سنا وہ یہ تھا " رفیق اعلیٰ کے ساتھ جنت میں " مجھے وہ بات یاد آگئی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی اور میں سمجھ گئی کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی صورت ہمیں ترجیح نہ دیں گے۔
حكم دارالسلام: هذا حديث له اسنادان: الاسناد الاول حسن لتصريح تحديث ابن اسحاق، والاسناد الثاني ضعيف لتدليس ابن اسحاق وعدم يصريح التحديث