مسند احمد
مسند النساء
0
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 26312
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ , قَالَ: حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: ابْتَاعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَعْرَابِ جَزُورًا , أَوْ جَزَائِرَ , بِوَسْقٍ مِنْ تَمْرِ الذَّخِرَةِ , وَتَمْرُ الذَّخِرَةِ الْعَجْوَةُ , فَرَجَعَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَيْتِهِ , وَالْتَمَسَ لَهُ التَّمْرَ , فَلَمْ يَجِدْهُ , فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: " يَا عَبْدَ اللَّهِ , إِنَّا قَدْ ابْتَعْنَا مِنْكَ , جَزُورًا أَوْ جَزَائِرَ , بِوَسْقٍ مِنْ تَمْرِ الذَّخْرَةِ , فَالْتَمَسْنَاهُ , فَلَمْ نَجِدْهُ" , قَالَ: فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: وَاغَدْرَاهُ. قَالَتْ: فَنَهَمَهُ النَّاسُ , وَقَالُوا: قَاتَلَكَ اللَّهُ , أَيَغْدِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ , فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا" , ثُمَّ عَادَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا عَبْدَ اللَّه , إِنَّا ابْتَعْنَا مِنْكَ جَزَائِرَكَ وَنَحْنُ نَظُنُّ أَنَّ عِنْدَنَا مَا سَمَّيْنَا لَكَ , فَالْتَمَسْنَاهُ , فَلَمْ نَجِدْهُ" , فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: وَاغَدْرَاهُ , فَنَهَمَهُ النَّاسُ , وَقَالُوا: قَاتَلَكَ اللَّهُ أَيَغْدِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ , فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا" , فَرَدَّدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ , أَوْ ثَلَاثًا , فَلَمَّا رَآهُ لَا يَفْقَهُ عَنْهُ , قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ:" اذْهَبْ إِلَى خُوَيْلَةَ بِنْتِ حَكِيمِ بْنِ أُمَيَّةَ , فَقُلْ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَكِ: إِنْ كَانَ عِنْدَكِ وَسْقٌ مِنْ تَمْرِ الذَّخِرَةِ , فَأَسْلِفِينَاهُ حَتَّى نُؤَدِّيَهُ إِلَيْكِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ" , فَذَهَبَ إِلَيْهَا الرَّجُلُ , ثُمَّ رَجَعَ الرَّجُلُ , فَقَالَ: قَالَتْ: نَعَمْ , هُوَ عِنْدِي يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَابْعَثْ مَنْ يَقْبِضُهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ:" اذْهَبْ بِهِ , فَأَوْفِهِ الَّذِي لَهُ" , قَالَ فَذَهَبَ بِهِ , فَأَوْفَاهُ الَّذِي لَهُ , قَالَتْ: فَمَرَّ الْأَعْرَابِيُّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي أَصْحَابِهِ , فَقَالَ: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا , فَقَدْ أَوْفَيْتَ وَأَطْيَبْتَ , قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُولَئِكَ خِيَارُ عِبَادِ اللَّهِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُوفُونَ الْمُطِيبُونَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی سے ایک یا کئی اونٹ خریدے اور اس کا بدلہ ایک وسق ذخیرہ کھجور (عجوہ) قرار دی اور اسے لے کر اپنے گھر کی طرف چل پڑے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کجھوریں تلاش کیں تو نہیں مل سکیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس باہر آئے اور فرمایا اے اللہ کے بندے! میں نے تم سے ایک وسق ذخیرہ کجھور کے عوض اونٹ خریدے ہیں لیکن میرے پاس اس وقت کجھوریں نہیں ہیں، وہ اعرابی کہنے لگا ہائے! میرے ساتھ دھوکہ ہوگیا لوگوں نے اسے ڈانٹا اور کہنے لگے تجھ پر اللہ کی مار ہو، کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم دھوکہ دیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو، کیونکہ حقدار بات کہہ سکتا ہے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو تین مرتبہ اپنی بات دہرائی اور ہر مرتبہ اس نے یہی کہا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسے ڈانٹا، بالآخر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دیکھا کہ وہ بات سمجھ نہیں پا رہا تو اپنے کسی صحابی سے فرمایا خویلہ بنت حکیم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں اگر تمہارے پاس ایک وسق ذخیرہ کجھور ہوں تو ہمیں ادھار دے دو، ہم تہ میں واپس لوٹا دیں گے، ان شاء اللہ۔ وہ صحابی چلے گئے، پھر واپس آکر بتایا کہ وہ کہتی ہیں یا رسول اللہ! میرے پاس کجھوریں موجود ہیں، آپ کسی آدمی کو بھیج دیجئے جو آکر لے جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے جاؤ اور پوری کر کے دے دو، وہ صحابی اس اعرابی کو لے گئے اور اسے پوری پوری کجھوریں دے دیں، پھر اس اعرابی کا گذر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہوا جو صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے تو وہ کہنے لگا " جزاک اللہ خیرا " آپ نے پورا پورا ادا کردیا اور خوب عمدہ ادا کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین بندے وہی پورا کرنے والے اور عمدہ طریقے سے ادا کرنے والے ہی ہوں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل ابن إسحاق